نماز کے دوران ریح خارج ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں (۱) کہ دوران نماز امام صاحب کی ریح خارج ہو جا تو نماز کو پورا کرنے کی کیا صورت ہوگی ؟ اور امام اپنی نماز کو کس جگہ اور کیسے پوری کرے گا ؟ اگرنائب بنانے کی صورت میں کوئی نیابت کا اہل با لکل پیچھے نہ ہو صف کے کنارے ہو یا پچھلی صف میں ہو تو کیا حکم ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1064-1014/L=10/1440
(۱) اگر امام کو حدث لاحق ہوجائے تو اس کو چاہیے کہ فوراً کسی مدرک کو اپنا نائب بنادے جو نماز پوری کرادے اور یہ شخص وضو کرنے چلا جائے اور اگر امام اول امام ثانی کے سلام پھیرنے سے پہلے آجاتا ہے تو اسی امام کی اقتداء کرے گا ورنہ مابقیہ نماز منفرد کی طرح پوری کرے گا ۔اگر امام نے کسی ایسے شخص کو خلیفہ بنایا جو صف کے کنارے یا پچھلی صف میں تھا اور اس نے فوراً امامت کی نیت کرلی تو اس سے آگے کے لوگوں کی نماز فاسد ہوجائے گی اور اگر اس نے محراب میں جاکر نیت کی تو نماز کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ امام اس وقت تک مسجد سے نہ نکلا ہو اگر امام مسجد سے نکل گیاہو تو سب کی نماز فاسد ہوجائے گی ۔واضح رہے کہ جوازبناکے لیے علماء نے تیرہ شرطیں لکھی ہیں جن کی رعایت ہر شخص سے دشوار ہے ؛اس لیے استیناف (ازسرِ نو نمازپڑھنا) بہرحال بہتر ہے ۔
ولو استخلف من آخر الصفوف ثم خرج من المسجد إن نوی الخلیفة الإمامة من ساعتہ صار إماما فتفسد صلاة من کان یتقدمہ دون صلاة الإمام الأول ومن عن یمینہ وشمالہ فی صفہ ومن خلفہ وإن نوی أن یکون إماما إذا قام مقام الأول وخرج الأول قبل أن یصل الخلیفة إلی مکانہ وقبل أن ینوی الإمامة فسدت صلاتہم.وشرط جواز صلاة الخلیفة والقوم أن یصل الخلیفة إلی المحراب قبل أن یخرج الإمام من المسجد. کذا فی البحر الرائق.(الفتاوی الہندیة 1/ 96)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170660
تاریخ اجراء :Jul 7, 2019