سوال کا متن:
میرا سوال یہ ہے کہ جو عمارت سود کے پیسے سے بنی ہے وہاں نماز یا تراویح کا پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 986-840/D=10/1440
اگر مکمل تعمیر سود کی آمدنی سے ہوگئی تو اس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے اور اگر سودی لین دین کرنے والے نے جائز رقم سے تعمیر کرائی ہے تو اس میں نماز پڑھنے کی گنجاش ہے۔
نوٹ: تعمیر میں مکمل سود کی رقم لگی ہے اس کا حکم بہت تحقیق و تفتیش کے بعد کرنا چاہئے یونہی اندازہ (اٹکل) سے حکم نہیں لگانا چاہئے کہ لوگوں کی نمازیں برباد ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Fatwa : 986-840/D=10/1440
اگر مکمل تعمیر سود کی آمدنی سے ہوگئی تو اس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے اور اگر سودی لین دین کرنے والے نے جائز رقم سے تعمیر کرائی ہے تو اس میں نماز پڑھنے کی گنجاش ہے۔
نوٹ: تعمیر میں مکمل سود کی رقم لگی ہے اس کا حکم بہت تحقیق و تفتیش کے بعد کرنا چاہئے یونہی اندازہ (اٹکل) سے حکم نہیں لگانا چاہئے کہ لوگوں کی نمازیں برباد ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند