عورتوں کو مسجد میں جاکر نماز پڑہنے کی اجازت کیوں نہیں ؟

سوال کا متن:

جب لڑکیوں کو ہاسٹل میں گہر سے دور رہ کر دینی تعلیم حاصل کرنے اور یونیورسٹی جاکر عصری تعلیم حاصل کرنے کی اجازت ہے تو پہر انہیں اپنے محرم کے ساتھ جماعت میں جانے یا مسجد میں جاکر نماز پڑہنے کی اجازت کیوں نہیں ہے ؟ آج عورتوں کی بد دینی کا بڑا سبب ہے کہ علماء نے انہیں مسجدوں کے ماحول سے روک رکہا ہے ، اگر امام ابو حنیفہ آج کی عورتوں کی بد دینی کی حالت دیکہتے تو شاید ان کو مسجد جانے کی اجازت دیدیتے ۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 768-738/D=10/1438
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی نماز جو گھر میں ادا کرے مسجد کے مقابلہ میں زیادہ بہتر اور افضل قرار دیا ہے اگرچہ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسجد جایا کرتی تھیں پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں پڑھنے کی ترغیب دیتے تھے؛ لیکن عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں شریک ہونے، دین کی بات سننے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں نماز ادا کرنے کی غرض سے جایا کرتی تھیں۔
عن ابن مسعود رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاة المرأة في بیتہا أفضل من صلاتہا فی حجرتہا وصلاتہا في حجرتہا وصلاتہا في مخدعہا أفضل من صلاتہا في بیتہا․ (مشکاة: ۹۶)
پھر عمر بن الخطاب کے دور میں عورتوں کو مسجد میں آنے سے منع کردیا گیا جو عین منشأ نبوی کے مطابق تھا۔
گھر سے دور ہاسٹل میں رہ کر تعلیم حاصل کرنے اور یونیورسٹی جاکر عصری تعلیم حاصل کرنے کی علی الاطلاق اجازت کس نے دی ہے؟
عورتوں کے دین سیکھنے سکھانے کے وہ طریقے اختیار کیے جائیں جن سے اپنے گھروں میں بھی دین کا ماحول پیدا ہو مثلاً:
(۱) کوئی دینی کتاب گھر میں پڑھنے (سنانے) کا معمول بنایا جائے خواہ دس منٹ کے لیے ہو ایسے وقت میں سنائی جائے کہ گھر کے سب افراد یکسو ہوکر سن سکیں، گھر کے سب افراد کو اس کے لیے وقت فارغ کرنے اور شریک ہونے کی ترغیب ودعوت دی جائے۔
محلہ میں خاص خواتین کے لیے وعظ کی مجلس رکھی جائے جس میں کسی عالم کا بیان ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :151606
تاریخ اجراء :Jul 16, 2017