ہم دوسرے بچہ نہیں چاہتےتو كیا حمل ضائع كرسكتے ہیں جبكہ حمل صرف چار پانچ ہفتے یعنی تیس چالیس دن کا ہوگا؟

سوال کا متن:

ہماری شادی دو سال پہلے ہوئی تھی اور ابھی ماشاء اللہ ایک بیٹی ہے، میں اپنے شہر سے الگ دوسرے شہر میں ملازمت کے لیے رہتا ہوں، ہم دونوں (میاں بیوی ) اکیلے رہتے ہیں ، ہماری بچی کی دیکھ ریکھ کے لیے ہم دونوں کے علاوہ کوئی نہیں رہتا ہمارے ساتھ، بچہ بہت پریشان کرتاہے، اسی وجہ سے میری بیوی بھی دوسرے بچے کے لیے راضی نہیں ہوتی کہ ایک پرورش بھی صحیح سے نہیں ہوپارہی ہے، ہم دونوں ہمبستری کے وقت کوئی حفاظتی تدبیر استعمال کرلیتے ہیں ، لیکن اتفاق سے میری بیوی کو حمل ٹھہر گیا ۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس صورت حال میں ہم حمل گرا سکتے ہیں ؟جب کہ حمل صرف چار پانچ ہفتے یعنی تیس چالیس دن کا ہو؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1083-962/L=7/1438
بلاعذر اسقاطِ حمل جائز نہیں، آپ نے اسقاط کے لیے جو عذر بیان کیا ہے وہ کافی نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :150312
تاریخ اجراء :Apr 26, 2017