كیا زمین ہبہ كركے مالك وقابض بنادینے كے بعد واپس لینا درست ہے؟

سوال کا متن:

آج سے تقریبا سترہ سآل پہلے 2002 میں میری پھوپھی محترمہ نے اپنی کچھ زرعی زمین مجھے ہبہ کی اور اس ہبہ کو فروخت کاغذات رجسٹری میں بھی بتایا اور رجسٹرار محکمہ کو بیان حلفی دیا کہ زمین کی قیمت میرے پھوپھی نے مجھ سے وصول کی ہے۔ میرے پھوپھا یعنی اسی پھوپھی کے شوہر اور اسکا بھائی یعنی میرے پھوپھی کے دیور اس پر گواہ رہے اور رجسٹرار کے سامنے رجسٹری پر گواہی کے دستخط کئے۔ جو گاؤں کے ملک نے بھی بطور تصدیق دستخط کئے۔ اس طرح قانون کے مطابق انتقال زمین میرے نام ہوگیا جو گزشتہ 17 سال سے میرے قبضے میں ہے۔ اب میری پھوپھی اس کو واپس لینا چاہتی ہے۔ میری گزارش ہے کہ شریعت میں ہبہ کی واپسی کی شرعی ۔حیثیت کیا ہے؟ شریعت کے روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:805-690/SD=9/1440
اگر یہ بات صحیح اور واقع کے مطابق ہے کہ آپ کی پھوپی نے زرعی زمین ہبہ کرکے آپ کو مالک و قابض بنادیا تھا، تو اب پھوپی ہبہ کی ہوئی زمین واپس نہیں لے سکتیں ۔ (والقاف القرابة، فلو وہب لذی رحم محرم منہ) نسبا لا یرجع ۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۷۰۴/۵، کتاب الہبة ، باب الرجوع فی الہبة ) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :170900
تاریخ اجراء :May 29, 2019