ادھار خرید وفروخت کا حکم

سوال کا متن:

میرا سوال یہ ہے کہ ایک سیمنٹ کے بیگ کی قیمت 100روپئے ہے، اگر میں ادائیگی ایڈوانس اکاؤنٹ پر کردوں تو کمپنی مجھے ایک مہینے کے بعد پانچ روپئے ڈالتی ہے کیش ڈسکاؤنٹ کے نام پر، اگر میں سیمنٹ لے کر بعد میں پیسہ ڈالوں تو کچھ بھی نہیں دیتی اور نہ ہی کچھ لیتی ہے تو اس پر کیا ہم ادھار مال خرید سکتے ہیں؟ اور اکثر کاروبار ادھار پر ہی چلتاہے ، کیوں کہ مارکیٹ میں ادھار ہی زیادہ سیل ہوتاہے۔ براہ کرم، جواب دیں۔ جزاک اللہ

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:536-446 /N=6/1440
اسلام میں ادھار خرید وفروخت جائز ہے ؛ البتہ پیسوں کی ادائیگی کی مدت صراحتاً یا حسب عرف متعین ہونا ضروری ہے؛ تاکہ بائع اور مشتری میں نزاع کی شکل پیدا نہ ہو۔ اور نقد یا پیشگی ادائیگی کی صورت میں ایک ماہ یا کم وبیش مدت کے بعد جو پانچ فیصد یا کم وبیش ڈسکاوٴنٹ ملتا ہے، وہ بھی جائز ہے، یہ حط عن الثمن یعنی: پیسہ کم کرنے کی شکل ہے۔
وصح-البیع- بثمن حال وھو الأصل وموٴجل إلی معلوم لئلا یفضي إلی النزاع ، ولو باع إلی أجل صرف -حسب العرف- لشھر، بہ یفتی (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، ۷: ۵۲، ۵۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
وصح الحط منہ -من الثمن - ولو بعد ھلاک المبیع وقبض الثمن، والزیادة والحط یلتحقان بأصل العقد بالاستناد الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب البیوع، باب المرابحة والتولیة، ۷:۳۷۹)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168689
تاریخ اجراء :Feb 26, 2019