قرض معاف كرنے سے كیا سود كی ادائیگی ہوجائے گی

سوال کا متن:

کسی کو قرض دئیے گئے پیسے سے بعد میں اُسی پیسے سے سود ادا کرنے کی نیت کرنا جب کہ مقروض کسی صورت قرض واپس نہ کررہا ہو؟
میں نے اپنی ملازمت کے دوران ایک ساتھ کام کرنے والے صاحب کو کچھ پیسے قرض کی نیت سے دئیے تھے تاکہ وقتی طور پر ان کی مدد ہو جائے جب کہ اس وقت ان کو قرض دینے والا کوئی نہ تھا۔ میرے پاس پیسے نہ ہونے کے باوجود میں نے ان کو یہ پیسے کسی کے ہاتھ بھیجوادئیے تاکہ گواہ رہے۔ اور قرض ادا کرنے کا ٹائم انہوں نے کم سے کم ایک سے دو مہینے کا بولا۔ کچھ مہینوں بعد میں نے کچھ ناگزیر وجوہات کی بنا پر ملازمت چھوڑ دی ۔ ڈیڑھ سال سے میں بے روزگار ہوں، بہت زیادہ مالی طو پر پریشان رہی۔ مجھے کچھ سود کے پیسے بھی ادا کرنے تھے۔ ملازمت ختم ہوجانے کی وجہ سے وہ پیسے پوری طرح ادا نہ کرسکی، جتنا ہو سکا دے دیا ملازمت ختم ہونے کے بعد بھی۔ قرض دئیے دو سال ہوگئے لیکن ان صاحب نے پلٹ کر پوچھا بھی نہیں اور نہ یہ کہا کہ میں آپ کا قرض جلد ادا کروں گا۔ کچھ دن پہلے میں نے جس انسان کو گواہ بنایا تھا اس کو کہہ کر مقروض سے قرضہ کا تقاضہ کیا۔ پھر میں نے ڈائریکٹ طور پر بھی بہت بار ان کو فون کیا کہ میرے پیسے آپ ادا کردیں، آپ نے کچھ مہینوں کا کہا تھا مجھے سود ادا کرنا ہے۔ لیکن ان صاحب نے پیسہ نہ دیا، اُلٹا مجھ سے زبان درازی کی کہ میں نے آپ کے نہیں کسی او رکے ہاتھ سے پیسے لئے تھے۔ بہر حال میں نے آخری بات ان سے یہ بول دی کہ مجھے ان پیسوں سے سود ادا کرنا تھا لیکن آپ یہ پیسہ دینے کو راضی نہیں۔ اب آپ کو بتا رہی ہوں کہ یہ جو قرض کا پیسہ ہے میری طرف سے سود کی نیت سے اب آپ کے پاس ہے کیونکہ میری حیثیت نہیں سود دینے کی الگ سے۔ اب آپ اور اللہ جانے۔ اگر یہ پیسہ آپ خود ادا کردیں کسی کو یا نہ کریں میری طرف سے سود ادا ہو گیا۔ کیا میرے ذمہ جو سود کی رقم تھی ایسی صورت میں ادا ہو جائے گی جب کہ ابھی تک میں بے روزگار ہی ہوں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1551-1363/L=1/1440
محض قرض کی رقم کو معاف کردینے کی وجہ سے تو سود کی ادائیگی نہ ہوگی؛البتہ اگر آپ سود کی رقم بلا نیتِ ثواب ان کو دے دیں اور پھر قرض میں رقم وصول کرلیں تو ایسا کرنا جائز ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :164860
تاریخ اجراء :Sep 23, 2018