كار وبار میں شریك بیٹوں كا سالانہ حصہ ختم كرنا

سوال کا متن:

زید وبکر کے والد نے دونوں کی طرف سے اپنے پاس سے 75000ھزار روپے اپنے کاروبار میں لگائے اور سالانہ تیسرا حصہ ان دونوں بھائیوں کاطے کیااور اپنے ساتھ کاروبار میں شریک کرلیااب صورت حال یہ ھے کہ ماھانہ توخرچہ والد دیتے ھیں اور سالانہ رقم کے بارے میں انکار کرتے ھیں کہ نھیں دونگا اب سوال یہ ھے کہ کیااس طرح زید وبکرکا سالانہ حصہ والد کے ذمہ میں واجب الاداء رھے گا چونکہ والد نے اپنے ھی پاس سے رقم کاروبار میں انکی طرف سے لگائی تھی

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1221-1094/B=12/1439
والد محترم نے اپنی طرف سے پیسے لگاکر اپنے دونوں لڑکوں کو کاروبار میں شریک کیا، اور خود ہی شرکت ختم کردی انھیں اس کا اختیار ہے، دونوں بیٹوں کو چاہیے کہ والد سے سالانہ رقم کے بارے میں انکار کی وجہ معلوم کریں اور ماہانہ خرچ کے بارے میں بھی معلوم کریں، اگر خرچ میں آپ دونوں بیٹوں کو بھی شریک کرنا چاہتے ہیں تو دونوں بیٹوں کو ملاکر دو تہائی خرچ میں بھی شریک ہونا چاہئے، تاکہ والد صاحب پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :164007
تاریخ اجراء :Sep 11, 2018