زمین قبضہ میں آنے سے پہلے خریدار کا بائع کو بیچنا

سوال کا متن:

حضرت زمین کے سلسلے سے ایک سوال ہے مہربانی کرکے جواب فرمادیجئے ۔
میں نے 2016 مئی میں ایک زمین خریدی اپنے نام وہ زمین کل 1265000 روپیہ میں ملی جس میں 1250000 زمین کا دام ہے اور 15000 لیگل خرچ داخل خارج وغیرہ اور رجسٹری کا خرچہ جس سے زمین خریدی اسی نے دیا اور زمین کا پیسہ 587500 روپیہ میرا تھا اور 677500 روپیہ میرے بھائی کا تھا اب دو سال گزر گیا اس نے قبضہ نہیں دیا بول رہا ہے کہ اس زمین پر کچھ مشکل ہے وہ اس کو نہیں دے سکتا ، کہہ رہاہے کہ اسی کے نزدیک اسی کی ایک زمین ہے وہ دینے کو تیار ہے لیکن وہ مجھے پسند نہیں ہے تو اس نے پیسے واپس کرنے کی بات کہی تو اس نے کہا 1250000 کا 12 فیصد سالانہ انٹرسٹ دے گا یعنی دو سال کا کل 24 فیصد ہو رہا ہے زمین کی قیمت 1250000 +انٹرسٹ 300000+ لیگل خرچ 15000 کل 1565000 روپیہ وہ دینے کو تیار ہے تو میں نے کھا مجھے انٹرسٹ نہیں چاہئے ، میں نے آپ سے خریدا تھا اب آپ مجھ سے خریدئیے یہ انٹرسٹ کا لفظ استعمال مت کرئیے ،یہ میرا منافع ہے آپ کو بیچنے میں کیوں کہ پھر سے رجسٹری ہوگی اور وہاں پر بیچنے کا لفظ استعمال ہوگا تو وہ اس بات پر راضی ہو گیا۔
مفتی صاحب اب میرا سوال ہے کہ یہ 300000 لینا جائز ہے کہ نہیں؟ اور اگر نہیں تو میں اپنے بھائی کو ،منافع کہاں سے دوں کیوں کہ اس کو منافع چاہئے ۔ جواب دیکر مہربانی فرمائیے ۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1455-177t/H=1/1440
آپ نے جو پیشکش کی ہے وہ حقیقةً بیع وشراء نہیں بلکہ اقالہ ہے یعنی 2016 میں جو بیع ہوئی تھی اس کو ختم کرکے رقم کا لین دین کرنا مقصود ہے اس کا حکم یہ ہے کہ زیادہ رقم کے ساتھ اقالہ کرنا جائز نہیں بلکہ وہ بحکم سود ہی ہوگا، آپ نے جس سے زمین خریدی تھی وہ اب زمین نہیں دینا چاہتا اس کے دباوٴ ہی میں تو تین لاکھ روپئے بڑھاکر دے رہا ہے ان روپیوں کا لینا جائز نہیں البتہ اگر وہ زمین آپ کے قبضہ میں دیدے یعنی وہی زمین کہ جس کو آپ نے خریدا تھا اور آپ کو اس زمین پر تمام تصرفات کے اختیارات حاصل ہو جائیں آپ چاہیں تو اس پر عمارت بنائیں چاہیں تو اس کو وقف کریں چاہیں تو کسی کو ہبہ کردیں وغیرہ جب ایسا قبضہ ہوجائے اس وقت آپ کسی کو بھی بیچ دیں اگر چاہیں تو تین لاکھ روپئے نفع کے ساتھ اپنے بائع کو بھی بیچ دیں اور وہ آپ سے خریدلے تو اس وقت کہا جائے گا کہ واقعةً آپ نے اپنی زمین اس کو منافع کے ساتھ بیچ دی، منافع لینا تو صورتِ مسئولہ میں نہ آپ کو جائز ہے اور نہ آپ کے بھائی کو لینا جائز ہے، تو ایسی صورت میں بھائی سے یہی کہہ دیں کہ میرا بھی منافع ڈوب گیا اور چونکہ ہم نے مشترکہ زمین خریدی تھی لہٰذا تمھارا بھی ڈوب گیا، میں بھی صبر کروں تم بھی صبر کرو۔ تجارت میں تو اس قسم کے امور پیش آہی جاتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :162375
تاریخ اجراء :Sep 27, 2018