جس جگہ پر زناكاری ہوتی تھی اس جگہ پر دوكان كھولنا یا كرایہ پر دینا كیسا ہے؟

سوال کا متن:

میرا سوال یہ ہے کہ ایک عورت زناکار تھی کئی سالوں تک، بعد میں اس کا نکاح ہو گیا۔ اس کی پراپرٹی جو تھی اس کے انتقال کے بعد اس کے شوہر کے نام ہوگئی، اس نے اسی جگہ جہاں وہ سالوں تک زناکاری کرواتی تھی وہیں پر مارکیٹ بنوادی اور گھر بھی بنوا دیا، اب وہاں اپنی دکان کھولنا یا اس مارکیٹ سے کسی بھی طرح کا فائدہ اٹھانا جیسے دکان کرایہ پر دے کر اس کا کرایہ یا گھر ایہ پر دے کر اس کا کرایہ کھانا کیسا ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:782-719/M=7/1439
صورت مسئولہ میں زنا کار عورت کی ملکیت میں جو پراپرٹی تھی وہ اس عورت کے انتقال کے بعد پوری زمین ترکہ بن گئی، جس میں اس کے شوہر کو چوتھائی حصہ ملے گا اگر عورت کی اولاد موجود ہو اور اولاد نہ ہو تو آدھی جائیداد کا مالک شوہر ہوگا، سوال میں یہ واضح نہیں کہ عورت کا ترکہ شرعی طور پر تقسیم ہوا یا نہیں اور شوہر کے نام تمام پراپرٹی ہوگئی یا صرف اس کے حصے کے بقدر ہوئی اور ورثہ میں کون کون ہیں؟ بہرحال عورت جس مقام پر سالوں تک زناکاری کرواتی رہی وہ جگہ یقینا اللہ کی نظر میں بہت بری ہے لیکن اگر وہ جگہ عورت کی مملوکہ تھی تو ورثہ کے لیے اس مقام پر دوکان مکان یا مارکیٹ بنواکر کرایہ حاصل کرنا اور اس سے فائدہ اٹھانا، ناجائز نہیں بشرطیکہ ہروارث اپنے حصے سے فائدہ اٹھائے اور دوسرے کا حصہ ہڑپ نہ کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :160101
تاریخ اجراء :Apr 14, 2018