کاروباری معاملات میں کمیشن کا لین دین

سوال کا متن:

قبلہ مفتی صاحب میں سینٹری مٹیریل کا کاروبار کرتا ہوں، ہمارے کام میں پلمبر اور بلڈنگ ٹھیکیدار حضرات کا کافی عمل دخل ہوتا ہے ، عام طور پر یہ لوگ ہمارے پاس گاہک کو لے آتے ہیں، اور گاہک بھی ان پر اعتماد کرتا ہے ،گاہک کا خیال ہوتا ہے ،یہ ہمیں اچھا اور سستا مال لیکر دیں گے ، اور پھر یہ ہم سے گاہک کو لیکر آنے کا کمیشن طلب کرتے ہیں، جوکہ ہم نے عام طور پر اپنے منافع میں سے انہیں دیتے ہیں، یعنی کہ اگر ایک لاکھ کا مال بیچا ہے اور دس ہزار روپے ہمیں منافع آیا ہے تو 3 ہزار ہم نے ان کو دے دیا، یا پھر ایسا بھی ہوتاہے کہ جس گاہک کے ساتھ پلمبر یا بلڈنگ ٹھیکیدار آتا ہے تو اس کو مارکیٹ سے تھوڑا زیادہ ریٹ لگا دیتے ہیں جتنے پیسے گاہک سے زیادہ لیں وہ ان حضرات کو دے دیتے ہیں، گاہک کو ہماری اس ڈیل کا علم نہیں ہوتا،.اس کے خیال میں یہ حضرات اس کے خیر خواہ ہوتے ہیں۔ کیااس طرح سے ہمارا کمیشن دینا اور پلمبر یا بلڈنگ ٹھیکیدار کا کمیشن لینا جائز ہے ۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1507-1521/L=1/1439
اس پورے معاملہ میں خریدار کو دھوکے میں رکھ کر معاملہ کرنا پڑتا ہے؛بلکہ بسااوقات اس کی وجہ سے ان کو سستی چیزیں مہنگی قیمت میں ملتی ہیں اور خریدار ان کو خیرخواہ سمجھتا ہے ؛اس لیے اس طور پر معاملہ کرنا درست نہیں،اور نہ ہی پلمبر یا بلڈنگ ٹھیکیدار کا کمیشن لینا درست ہے؛البتہ اگر کمیشن دیے بغیر آپ کا کام نہ چلتا ہو اور وہ کمیشن نہ ملنے کی صورت میں آپ کے پاس نہ آتے ہوں تو بمجبوری آپ کے لیے ان کو بطور کمیشن رقم دینے کی گنجائش ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :154661
تاریخ اجراء :Oct 11, 2017