مالِ مرہون سے انتفاع کا حکم؟

سوال کا متن:

مفتیان کرام سے ایک سوال ہے "اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا کرے " سوال یہ ہے کہ زید نے عمر کو ایک لاکھ روپے قرض دیا ، اس لیے عمر نے زید کو ایک زمین بطور رھن دے دیا، تو زید کو اس زمین میں کھیتی وغیرہ کرکے یا کرایہ دیکر نفع حاصل کرنا جائز ہے ؟ یا رھن رکھنے والا (عمر) نفع حاصل کرنے کی اجازت دے تو جائز ہوگا ؟
ورنہ شیء مرہون سے نفع حاصل کرنے کی کوئی صورت ہے تو مہربانی کرکے ضرور بتائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 531-408/sn= 5/1439
مالِ مرہون سے فائدہ اٹھانا مرتہن کے لیے شرعاً جائز نہیں ہے اگرچہ راہن اس کی اجازت دے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں زید کے لیے عمر کی زمین (جو اس کے پاس بطور رہن ہے) سے کھیتی وغیرہ کرکے نفع حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، اگرچہ عمر اس کی اجازت دیدے؛ کیونکہ رہن سے انتفاع درحقیقت قرض دے کر نفع لینا ہے اور اسے حدیث میں ”سود“ قرار دیا کیا ہے، کل قرض جر منفعة فہو ربا (مصنف ابن أبي شیبہ، رقم: ۲۰۶۹) اور سود لینا باہمی رضامندی سے بھی درست نہیں ہوتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :158128
تاریخ اجراء :Feb 1, 2018