حرام پیسوں سے فیس ادا کرکے جو داخلہ لیا گیا، اس کے جائز ہونے کی کیا شکل ہے؟

سوال کا متن:

حضرت، میں ایک ادا کارہ اور ماڈل تھی، اب میں نے اس پیشہ سے توبہ کرلی ہے، لیکن ، میں نے اس پیسہ سے جو کہ حرام ہے، یونیورسٹی میں داخلہ لیا ہے ، کیوں کہ ماڈلنگ اور ادکاری کرنا لڑکیوں کے لیے حرام ہے اور میں نے اداکاری ، ماڈلنگ اور الکوحل کے بزنس کے اشتہارات کے پیسہ سے یونیورسٹی کی فیس ادا کی ہے، میں ایک دوسالہ کورس کررہی ہوں، میرا پہلا سمسٹر چل رہاہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ میں کیسے ڈگری کو حلال کرسکتی ہوں؟کیا میں اپنا داخلہ ختم کردوں اور حلال پیسہ سے دو بارہ داخلہ لوں؟
براہ کرم، بتائیں کہ میں اپنی ڈگری کو حلال کروں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:447-363/N=5/1439
آپ نے اداکاری،ماڈلنگ اور الکوحل کے بزنس کے اشتہارات کی کمائی سے جو کسی یونیورسٹی میں داخلہ لیا، یہ اچھا نہیں کیا، آپ کو حلال آمدنی سے فیس ادا کرکے یونیورسٹی میں داخلہ لینا چاہیے تھا؛ لیکن اب آپ کو از روئے فتوی موجودہ داخلہ ختم کرکے حلال پیسوں سے دوبارہ داخلہ لینے کی ضرورت نہیں۔ آپ نے داخلہ فیس وغیرہ میں جتنے حرام پیسے جمع کیے ہیں، وہ بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیدیں،جب آپ ایسا کرلیں گی تو آپ کا داخلہ، تعلیم اور ڈگری وغیرہ سب جائز ہوجائے گی۔
اور آپ ایک کام یہ بھی کریں کہ آپ نیت کرلیں کہ آپ کے پاس جو کچھ حرام کمائی ہے، وہ حسب سہولت تھوڑی تھوڑی کرکے بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیدیں گے اور آئندہ صرف حلال کمائی کمانے کی کوشش کریں گے، اس کے بعد آپ حسب سہولت تھوڑی تھوڑی رقم بلا نیت ثواب غربا ومساکین کو دیتی رہیں، اس طرح آپ کے پاس سے سارا حرام نکل جائے گا اور آپ دنیا وآخرت میں حرام مال کے وبال سے بچ جائیں گی ۔ اللہ تعالی آپ کی توبہ قبول فرمائیں اور آپ کو اپنی نیک بندیوں میں شامل فرمائیں۔ 
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :158106
تاریخ اجراء :Jan 22, 2018