رہن پر ركھے مكان كا استعمال

سوال کا متن:

میرے پڑوسی کو پیسوں کی ضرورت ہے ، وہ ایک رقم کے بدلے اپنا مکان رہن پر دینا چاہتے ہیں جو مکان کی واپسی پر پوری رقم واپس کریں گے اور جس کا کرایہ کچھ بھی نہیں ہے ، میں اگر وہ مکان رہن پر لیتا ہوں تو 1) کیا یہ جائز ہے ؟
2) بغیر کرایہ کے کیا میں اس مکان کو استعمال کر سکتا ہوں؟
3)کیا اس مکان کو کرایہ پر دے کر اس کرایہ سے ملنے والی رقم استعمال کر سکتا ہوں؟
برائے کرم مع دلیل میری رہنمائی کریں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:253-292/sd=4/1439
 (۱) آپ کے لیے پڑوسی کو قرض دے کر اُس کا مکان رہن پر رکھنا جائز ہے ۔
(۲) رہن پر رکھے ہوئے مکان کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔
(۳) رہن کے مکان کو کرایہ پر دینا بھی جائز نہیں ہے ۔ (لا انتفاع بہ مطلقا) لا باستخدام، ولا سکنی ولا لبس ولا إجارة ولا إعارة۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۴۸۲/۶، ط: دار الفکر، بیروت ) ۔ 
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :156934
تاریخ اجراء :Dec 27, 2017