ہمارا سپلائر پہلے ہمیں 8 پرسنٹ کمیشن دیتا تھا جس میں ایجنٹی کے ساتھ ساتھ گاہک کو مشین چالو کر کے دینا ہماری ذمہ داری میں ہوتا تھا،اور اب وہ ہمیں 6پرسنٹ کمیشن دیتا ہے اور 500 ڈالر الگ سے مشین چلا کر دینے کے دیتا ہے ۔

سوال کا متن:

ہم اٹلی میں موجود سپلائر کے ایجینٹ ہیں ،ہمارا سپلائر پہلے ہمیں 8 پرسنٹ کمیشن دیتا تھا جس میں ایجنٹی کے ساتھ ساتھ گاہک کو مشین چالو کر کے دینا ہماری ذمہ داری میں ہوتا تھا،اور اب وہ ہمیں 6پرسنٹ کمیشن دیتا ہے اور 500 ڈالر الگ سے مشین چلا کر دینے کے دیتا ہے ۔ ایسے میں صورت حال یہ کہ اکثر ہم خود خریدار کے پاس جا کر مشین چلا کر دیتے ہیں اور بسا اوقات خریدار خود ہی مشین چلا لیتا ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ ایسی صورت حال جس میں گاہک خود مشین چالو کرلیتا ہے اور ہمیں مشین چلا کر دینے کی کوئی زحمت نہیں کرنی پڑتی اس میں کیا اس ذمہ داری کے عوض ملنے والی زائد کمیشن اور ۵۰۰ ڈالر کیا ہمارے ہو ں گے یا ہمیں یہ سپلائر کو واپس کرنے ہوں گے ؟
وضاحت : اگر مشین ہمارے گاہک نے خود چالو کر لی ہو تو ہم گاہک سے معلوم ضرور کرتے ہیں کہ سب ٹھیک چل رہا ہے اور اکثر جا کر مشین بھی دیکھ لیتے ہیں اور وارنٹی/گارنٹی کے دوران بھی کلیم ہمارے پاس آتی ہے ہم خریدار کی کمپنی جا کر مشین کا معاینہ کرتے ہیں اور اگر کوئی چھوٹی موٹی خرابی ہو تو اپنی طرف سے ہی ٹھیک کردیتے ہیں اور اگر معاملہ کافی خرچہ کا ہوتو سپلائر کو آگاہ کرتے ہیں ۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 781-805/N=10/1436-U
اگر آپ خریدار کی کمپنی میں جاکر اسے مشین چلاکر دیتے ہیں یا اس کے خود مشین چلانے کے بعد آپ جاکر مشین چیک کرآتے ہیں تو آپ کا اپنے سپلائر سے ۵۰۰/ ڈالر لینا جائز ہوگا؛ کیوں کہ پہلی صورت میں آپ نے باقاعدہ گاہک کو مشین چلاکر دی اور دوسری صورت میں آپ نے جاکر جو چلتی مشین چیک کرلی یہ مشین چلانے ہی کے حکم میں ہے اور اگر آپ نے نہ گاہک کو مشین چلاکر دی اور نہ ہی گاہک کے خود چلانے کے بعد آپ نے جاکر مشین چیک کی، صرف گاہک سے آمنے سامنے یا فون پر مشین سے متعلق معلوم کرلیا کہ کیسی چل رہی ہے؟ تو اس صورت میں آپ کے لیے اپنے سپلائر سے مشین چلاکر دینے کے نام پر ۵۰۰/ ڈالر لینے کی گنجائش معلوم نہیں ہوتی؛ کیونکہ آپ کی طرف سے کوئی قابل اجرت (تعب ومشقت والا) عمل نہیں پایا گیا، نیز گاہک سے آمنے سامنے یا فون پر مشین کی کیفیت معلوم کرنے میں اور کمپنی میں جاکر چلتی مشین چیک کرنے میں فرق بھی ہے؛ کیوں کہ بعض مرتبہ خریدار مشین کے سلسلہ میں بہت زیادہ معلومات نہیں رکھتا اس لیے ممکن ہے کہ وہ کم واقفیت کی بنا پر مشین کی کوئی واقعی کمی نہ سمجھ سکے؛ اس لیے آپ گاہک کے یہاں جاکر مشین چلاکر دیا کریں یا کم ازکم اس کے چلانے کے بعد چلتی ہوئی مشین صحیح طور پر چیک کرآیا کریں تاکہ آپ کے لیے ۵۰۰/ ڈالر بلا کسی شک وشبہ جائز رہیں، لأن الدلالة والإشارة لیست بعمل یستحق بہ الأجر (درمختار مع الشامي ۹: ۱۳۰-۱۳۲ مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) وکذلک إذا قال ہذا القول لشخص معین فدلہ علیہ بالقول بدون عمل فلیس لہ أجرة؛ لأن الدلالة والإشارة لیست مما یوٴخذ علیہما أجر (درر الحکام شرح مجلة الأحکام ۱: ۵۰۲، ۵۰۳) في شرح الطریقة المحمدیة للخادمي، الجزء الرابع منہ عن لب الأحیاء: وأما إعانتہ علی عمل معین -إلی قولہ:- أو مباحًا فیہ تعب بحیث یجوز الاستئجار علیہ حل أخذہ وہو جعل اھ (إمداد الفتاوی ۳: ۳۶۳، سوال: ۳۳۳)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :59463
تاریخ اجراء :Aug 4, 2015