سوال یہ ہے کہ ہم لوگ یہاں امریکہ میں ایک مسجد کی جگہ خریدنے کا ارادہ کرہے ہیں، اس سلسلے میں کیا ہم بینک سے غیر سودی لون لے سکتے ہیں یا نہیں؟بینک سے سود کے بجائے قسطوں کی صورت میں ادائیگی کریں گے جو کہ غیر سودی ہونے کی وجہ

سوال کا متن:

سوال یہ ہے کہ ہم لوگ یہاں امریکہ میں ایک مسجد کی جگہ خریدنے کا ارادہ کرہے ہیں، اس سلسلے میں کیا ہم بینک سے غیر سودی لون لے سکتے ہیں یا نہیں؟بینک سے سود کے بجائے قسطوں کی صورت میں ادائیگی کریں گے جو کہ غیر سودی ہونے کی وجہ سے کچھ زیادہ رقم کی صورت ہوگی، اس کے علاوہ اور کیا صورت ہوسکتی ہے؟براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔ 

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ھ): 2383=1539-11/1431
جب قرض لے کر زیادہ رقم واپس کریں گے تو یہ زیادتی سود ہی تو ہے، پھر اس کو غیرسودی لون کیوں قراردے رہے ہیں؟ اگر جگہ بینک کا کوئی ذمہ دار مثلاً ایک لاکھ میں خریدلے اور آپ اس ذمہ دار سے مثلاً ڈیڑھ لاکھ میں خریدلیں اور یکمشت یا قسط وار ڈیڑھ لاکھ کی ادائیگی کردیں تو خواہ کاغذات میں اس کو سود سے تعبیر کیا جائے، مگر آپ کے حق مین یہ معاملہ سودی نہ رہے گا۔ 
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :26139
تاریخ اجراء :Oct 13, 2010