جس عورت كو بیٹا كماكر پیسے دیتا ہو اسے زكاۃ دینا كیسا ہے؟

سوال کا متن:

اگر بیٹا اپنی کمائی ماں کو دیتاہے تو ماں اس پیسے کی وارث ہوجاتی ہیں تو کیا ایسی عورت کو زکاة دی جاسکتی ہے جب کہ ماں کے پاس ان مال کچھ نہ ہو؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:762-654/L=7/1440
اگرلڑکا ماں کو مالک بناکر رقم دیتا ہو یعنی ماں کو رقم دے کر اس میں تصرف کرنے کا کلی اختیار ماں کودیدیتاہو تو ماں اس مال کی مالک ہوگی اور اگر وہ مال اور دوسری اشیاء مثلاً: سونا، چاندی اور حاجتِ اصلیہ سے زائد سامان (اگر ماں کے پاس ہوں) کی مالیت ساڑھے باون تولہ (۶۱۲/ گرام ۳۶۰/ ملی گرام) چاندی کی مالیت کو پہونچ جاتی ہے تو دیگر لوگوں کے لیے اس عورت کو زکوة دینا جائزنہ ہوگا ،اور اگر لڑکا مالک بناکر رقم نہ دیتا ہو یا عورت کے پاس اس رقم کے علاوہ سوناچاندی اور حاجتِ اصلیہ سے زائد اتنی مقدار میں سامان نہ ہو کہ ان کی مالیت نصاب کو پہونچ جائے تو اس عورت کو زکوة دینا جائز ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169331
تاریخ اجراء :Mar 25, 2019