والد اور بیٹوں نے مل كر جو نئی جائداد خریدی ہے اس میں وراثت كی تقسیم كیسے ہوگی؟

سوال کا متن:

مفتی کرام صاحبان گزارش کی جاتی ہے کہ آپ ہماری رہنمائی فرمائیں، ذاتی وراثت میں تو بیوی بچوں کا مشترکہ حصہ ہوتا ہے لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ اس کے بعد والد اور بیٹوں نے جو نیا جائیداد خریدا ہوا ہے اور یہ جائیداد والد کے نام پر رجسٹرڈ ہیں تو ابھی مسئلہ یہ ہے کہ کیا نئی خریدی ہوئی جائیداد میں سابقہ ذاتی جائیداد کی طرح بیوی اور بیٹیوں کا حصہ ہوگا کہ نہیں یا یہ نیا جائیداد بیٹوں میں تقسیم ہوگا؟ رہنمائی کرکے مشکور فرمائیں۔ شکریہ

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 801-85T/H=07/1440
جو زمین جائیداد کسی شخص کی ذاتی ملک ہیں، (خواہ اس نے ازخود اس کو خریدا ہو، یا اپنے باپ دادا کی وراثت میں پایا ہو) وہ کلی طور پر اس کا مالک ہے، اس کی حیات میں اس کے کسی وارث (بیٹا ، بیٹی زوجہ وغیرہ) کا حق اس سے متعلق نہیں ہوتا، البتہ انتقال کے بعد تمام ورثہ کا حق شرعی اس سے متعلق ہو جائے گا۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں باپ یا بیٹوں نے جو زمین جائیداد خریدی ہے، یا پہلے سے وراثت میں ملی ہے، وہ ابھی انھیں کی ہے، البتہ انتقال کے بعد مرحوم کی تمام زمین و جائیداد حصص شرعیہ کے اعتبار سے مرحوم کے ورثہ میں تقسیم ہوگی۔
یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظّ الأنثیین ، فإن کن نساءً فوق اثنتین فلہن ثلثا ماترک ، وإن کانت واحدة فلہا النصف ․․․․․․ الخ (النساء : ۱۱) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169317
تاریخ اجراء :Mar 25, 2019