اپنی زندگی میں تقسیم جائداد

سوال کا متن:

میرے والد کو موروثی جائیداد میں ۷۷ بیگھے زمین ملی ہے، ایک آم کا باغ، ۱۹ بیگھے زمین، اور ۴۳ بیگھے زراعتی زمین والد صاحب کے نام ہیں، اور آم کا باغ جو ۱۵ بیگھے زمین میں ہے والدہ کے نام ہے، والد صاحب کی عمر ۶۸ سال ہے اور والدہ کی عمر ۶۳ سال ہے، والد صاحب کودل کی بیماری ہے اور کمزور ہوگئے ہیں، ہم پانچ بہنیں اور ایک بھائی ہیں، والد صاحب تمام جائیداد بیچ کر اپنے تمام بچوں کے درمیان کے درمیان تقسیم کردینا چاہتے ہیں، میں شریعت کے مطابق تمام بھائی بہنوں کے درمیان جائیداد کی شرعی تقسیم جاننا چاہتی ہوں، مجھے( میں بیٹی ہوں) تمام جائیداد میں کتنا حصہ ملے گا؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 661-529 /SN=07/1440
صورت مسئولہ میں آپ کے والد کو چاہئے کہ اپنے اور اپنی بیوی (آپ کی والدہ) کے لئے بہ قدر ضرورت رکھ کر مابقیہ تمام جائیداد ایک بیٹے اور پانچ بیٹیوں کے درمیان برابر برابر تقسیم کرکے ہر ایک کو مکمل قبضہ دخل کے ساتھ دیدے اور اپنا عمل دخل ختم کرلے، زندگی میں تقسیم جائیداد کی بہتر اور مستحب شکل یہی ہے؛ باقی اس کی بھی گنجائش ہے کہ وہ للذکر مثل حظ الانثیین (بیٹے کو بیٹیوں کا دوگنا) کے اصول پر تقسیم کرے یعنی جائیداد کے سات حصے کرکے دو حصہ بیٹے کو اور ایک ایک حصہ پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو دیدے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169269
تاریخ اجراء :Mar 20, 2019