واپسی كی شرط پر دیا گیا زیور كیا انتقال كے بعد تركہ بن جائے گا؟

سوال کا متن:

عرض سوال یہ ہے کہ زید اپنی والدہ کے لئے کچھ زیور اس شرط پر خرید کر دیرہا ہے کہ ان کے انتقال کے بعد وہ زیور اپنی اہلیہ کو دے گا ایسا کرنا شرعی اعتبار سے کیسا ہے ؟ لوگ کہتے ہیں کہ والدہ کا زیور ان کے انتقال کے بعد زید کی بہنوں کا حق ہے ۔ براہ کرم جواب مرحمت فرمائیں۔عین نوازش ہوگی۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 631-518/D=07/1440
زید جب والدہ کو زیور واپس لینے کی شرط پر دے رہا ہے تو بطور ہبہ (ہدیہ) کے دینا نہیں ہوا جس میں چیز کا مالک بنایا جاتا ہے بلکہ بطور عاریت (برائے استعمال) دینا ہوا جس میں دینے والے کی منشا کے مطابق بس استعمال کرنے کا حق ہوتا ہے۔
پس صورت مسئولہ میں زید کا والدہ کو زیور دینا بطور عاریت کے ہوا لہٰذا شرط کے مطابق والدہ کے انتقال کے بعد واپس لے کر اپنی بیوی کو دے سکتا ہے اس صورت میں زیور بہنوں کا حق نہیں ہوگا ہاں اگر مالک بناکر دیدے تو پھر والدہ کے انتقال کے بعد زیور ان کا ترکہ ہو جانے کی وجہ سے اس کے بیٹے اور بیٹیوں کا حق ہو جائے گا لوگ جو بات بتلا رہے وہ والدہ کی مملوکہ چیزوں کا حکم ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169247
تاریخ اجراء :Mar 11, 2019