بیوی، ۲ بیٹے اور ۵بیٹیوں میں تقسیم وراثت

سوال کا متن:

میرے دادا کا انتقال ہو گیا ہے دادی ابھی حیات ہیں، میرے والد دو بھائی ہیں اور ان کی پانچ بہنیں ہیں، دادا کے نام ساڑھے پانچ بگھے زمین ہے اور ایک گھر میرے والد صاحب اور تایا دونوں الگ الگ رہتے ہیں تو وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:575-463/N=6/1440
اگر آپ کے دادا مرحوم نے اپنے وارثین میں صرف ایک بیوی، ۲/ بیٹے اور ۵/ بیٹیاں چھوڑی ہیں تو مرحوم کا سارا ترکہ- بہ شمول متروکہ ساڑھے پانچ بیگہ زمین- بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۷۲/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۹/ حصے آپ کی دادی کو، ۱۴، ۱۴/ حصے آپ کے والد اور تایا کو اور ۷، ۷/ حصے آپ کی ہر پھوپھی کو ملیں گے، تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے:
زوجہ = ۹
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
بنت = ۷
بنت = ۷
بنت = ۷
بنت = ۷
بنت = ۷
قال اللہ تعالی:﴿ فإن کان لکم ولد فلھن الثمن مما ترکتم الآیة ﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۲)۔
و قال تعالی أیضاً: ﴿یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)۔
 وعن ابن عباس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألحقوا الفرائض بأھلھا فما بقي فھو لأولی رجل ذکر منھم، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب الفرائض، الفصل الأول، ص ۲۶۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
فیفرض للزوجة فصاعداً الثمن مع ولد الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۱۱، ۵۱۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
ثم العصبات بأنفسھم أربعة أصناف: جزء المیت ثم أصلہ ثم جزء أبیہ ثم جزء جدہ ویقدم الأقرب فالأقرب منھم بھذا الترتیب فیقدم جزء المیت کالابن ثم ابنہ وإن سفل الخ (المصدر السابق، ص: ۵۱۸)۔
ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ ( المصدر السابق ، ص:۵۲۲)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168778
تاریخ اجراء :Mar 7, 2019