والدین کے ترکہ میں بہن کا کتنا حصہ ہوتا ہے؟

سوال کا متن:

سوال: والدین کے اثاثوں میں بہنوں کا کتنا حصہ ہے ؟ اگر ایک بھائی اور 3 بہنیں ہوں تو کیاحکم ہے ؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:559-456/N=6/1440
(۱): والدین کی چھوڑی ہوئی چیزوں میں ہر بہن کا حصہ ، ایک بھائی کے حصہ کا نصف ہوتا ہے، یعنی: ہر بھائی کو ۲/ بہن کے برابر حصہ ملتا ہے۔
قال اللہ تعالی :﴿ یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)۔
ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۲۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۲): اگر ماں، باپ نے اپنے وارثین میں صرف ایک بیٹا اور ۳/ بیٹیاں چھوڑیں تو دونوں کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۵/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۲/ حصے بیٹے کو اور ایک، ایک حصہ ہر بیٹی کو ملے گا۔تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے:
ابن = ۲
بنت = ۱
بنت = ۱
بنت = ۱
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168712
تاریخ اجراء :Mar 7, 2019