شوہر، ۵/ بھائی اور ۳/ بہنوں میں وراثت کی تقسیم

سوال کا متن:

میری شادی شدہ بہن مر گئی ہے ،خاوند اس کی زندگی کے دوران ایک دوسری شادی کی تھی اور مرحومہ کی کوئی اولاد نہیں ہے ۔ اور وہ ایک سرکاری استاد تھی، وارث اس کے شوہر اور اس کے 5 بھائی اور 3 بہنیں ہیں، مرحومہ نے کمایا کچھ زیورات اور پیسہ چھوڑ دیا ہے ، براہ مہربانی بتائیں کہ اس کے وارثوں کے درمیان اس کے اثاثوں کو تقسیم کیسے کی جائے گی؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:558-455 /N=6/1440
اگر مرحومہ کی وفات پر اس کے ماں، باپ ، دادا، دادی اور نانی میں سے کوئی باحیات نہیں تھا تو مرحومہ کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۲۶/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۱۳/ حصے شوہر کو، ۲، ۲/ حصے ہر بھائی کو اور ایک، ایک حصہ ہر بہن کو ملے گا۔ تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے:
زوج = 13
أخ = 2
أخ = 2
أخ = 2
أخ = 2
أخ = 2
أخت = 1
أخت = 1
أخت = 1
قال اللہ تعالی: ﴿ولکم نصف ما ترک أزواجکم إن لم یکن لھن ولد الآیة﴾ (سورة النساء، رقم الآیة: ۱۲)، والربع للزوج مع أحدھما- أي: الولد أو ولد الابن- والنصف لہ عند عدمھما الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰: ۵۱۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وعن ابن عباس قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ألحقوا الفرائض بأھلھا فما بقي فھو لأولی رجل ذکر منھم، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب الفرائض، الفصل الأول، ص ۲۶۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، ثم العصبات بأنفسھم أربعة أصناف: جزء المیت ثم أصلہ ثم جزء أبیہ ثم جزء جدہ ویقدم الأقرب فالأقرب منھم بھذا الترتیب فیقدم جزء المیت ……ثم جزء أبیہ الأخ لأبوین ثم لأب الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ، فصل فی العصبات، ۱۰: ۵۱۷-۵۲۱)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :168710
تاریخ اجراء :Feb 26, 2019