باہمی منافع سے جو زمین وغیرہ خریدی گئیں اس كی تقسیم كیسے ہوگی؟

سوال کا متن:

مسئلہ ذیل کے بارے میں میرے والد صاحب نے اپنی زندگی میں والدہ کے زیورات بیچ کر بڑے بھائی کو کچھ کاروبار کروادیا تھا اسی کاروبار میں اللہ نے برکت دی اسی کاروبار سے بڑے بھائی نے کچھ زمینیں بھی خریدی مکان بھی نئے سرے سے تعمیر کرایا بھائی و بہنوں کی شادیاں بھی کر دیں اب جتنی رقم سے کاروبا کی شروعات ہوئی تھی اس میں پچاس گنا اضافہ بھی ہو چکا ہے اب چونکہ والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے تو کیا اس کاروبار سے ہوے منافع سے جو زمین وغیرہ خریدی گئین ہیں یا جو بھی پراپرٹی ہے اس میں ہم تمام بھائی بہنوں کا حصّہ شمار کیا جائے گا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1447-1289/D=1/1440
اگر بڑے چھوٹے سب بھائی والد صاحب کے ساتھ رہتے تھے اور آمد وخرچ سب کا مشترک تھا تو والدہ کے زیور سے والد نے بڑے بیٹے کو جو کاروبار کرایا اس کے مالک والد ہوئے (بشرطیکہ زیور کا معاملہ والدہ سے وہ درست کرلیں کہ بیوی سے انھوں نے زیور سے لیا تھا یا قرض لیا تھا یا بیوی کے لیے کاروبار کرایا تھا) نفع سب والد کی ملکیت ہوا، بڑے بھائی کی حیثیت معاون کی ہوگی۔
اور اگر بڑے بھائی الگ رہتے ہوں اور انھیں ہی رقم کاروبار کرنے کے لیے دی ہو تو یہ تنقیح ضروری ہے کہ والد نے رقم انھیں مالک بناکر دی تھی؟ یا بطور قرض دی تھی؟ یا کاروبار میں شرکت مقصود تھی تو والد نے اپنی بھی کوئی رقم لگائی تھی یا نہیں؟ نیز زیورجب والدہ کا تھا تو والد نے والدہ سے کیا معاملہ کیا تھا یعنی ان سے زیور کیا کہہ کر لیا تھا قرض کے طور پر یا ہدیہ کے طور پر؟ یا والدہ ہی کے لیے کاروبار کرانا مقصود تھا جو صورت ہو اسے متعین کرکے واضح طور پر لکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :164750
تاریخ اجراء :Sep 17, 2018