انتقال کے بعد مہر کی رقم ترکہ ہوجاتی ہے

سوال کا متن:

زید نے فاطمہ سے نکاح کیا اور مہر کی رقم ادا کرنے سے پہلے ہی فاطمہ کا انتقال ہو گیا۔ انتقال کے بعد زید نے فاطمہ کے اہل خانہ کو رقم دینے کی کوشش کی لیکن اہل خانہ نے لینے سے انکار کر دیا، اب بتائیں کہ زید مہر کی رقم کو کہاں خرچ کرے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1410-1228/L=11/1439
فاطمہ کے انتقال کے بعد مہر کی رقم ترکہ ہوگئی جس کی تقسیم فاطمہ کے ورثاء کے درمیان ان کے حصص کے اعتبار سے ہوگی ،ورثاء میں شوہر بھی داخل ہے ،اگر فاطمہ سے کوئی اولاد ہے تو شوہر رُبع کا مستحق ہوگا ورنہ نصف کا ،نیزاولا دہونے کی صورت میں ترکہ میں اس کا بھی استحقاق ہو گا ،اسی طرح اگر فاطمہ کے والدین یا ان میں سے کوئی حیات ہو تو فاطمہ کے ترکہ میں ان کا بھی حصہ ہوگا ،اسی اعتبار سے فاطمہ کے ترکے کو جس میں مہر کی رقم بھی شامل ہے تقسیم کردیا جائے،اگروالدین میں سے کوئی اپنا حصہ لینے پر راضی نہ ہو تو اس کا حصہ الگ کرکے اس کے حسبِ منشاء اس کو خرچ کردیا جائے ۔یا اگر وہ کسی کو دینے کے لیے کہیں تو اس کو دیدیا جائے ۔ 
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :163887
تاریخ اجراء :Aug 12, 2018