دو بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان تقسیم وراثت

سوال کا متن:

والد صاحب کے انتقال کے بعد ان کے پسماندگان میں جائیداد کی تقسیم کیسے کی جائے گی؟ مرحوم کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ،نیز مرحوم کے دو بھائی بھی ہیں جو ان سے بڑے ہیں اور حیات ہیں ، نیز ان کا اپنا مکان اور ذریعہ معاش بھی ہے۔ یہ جائیداد اور پیسہ صر ف مرحوم کی ہے۔
براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں ترکے کی تقسیم کے بارے میں بتائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:448-364/N=5/1439
صورت مسئولہ میں اگر مرحوم کی اہلیہ اور ماں باپ کا انتقال مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا ہے تو مرحوم کا سارا ترکہ - زمین وجائداد، سونا، چاندی اورکرنسی وغیرہ سب -بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۶/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ہر بیٹے کو ۲، ۲/ حصے اور ہر بیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔ اور جب مرحوم کے بیٹے موجود ہیں تو مرحوم کے بھائی یا بہنوں کو مرحوم کے ترکہ سے کچھ نہیں ملے گا۔
قال اللہ تعالی:﴿ یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)، ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۲۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، ویقدم الأقرب فالأقرب منھم بھذا الترتیب فیقدم جزء المیت کالابن الخ (المصدر السابق، ص: ۵۱۸) ۔ 
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :158092
تاریخ اجراء :Jan 25, 2018