کیا مرتدہ وارث ہوگی؟

سوال کا متن:

میری بہن شمیم پروین بنت مسعود (مقصود) احمد قریشی ہمارے گھر ، بلاسپور… سے بھاگ گئی اور ایک عیسائی مرد سے شادی کرلی ہے، وہ عیسائی ہوگئی ہے، تیس سال پہلے وہ عیسائی ہوگئی تھی ، اب وہ والد صاحب کی جائداد /ترکے میں اپنے حصے کو دعوی کررہی ہے۔ 1994ء میں والد صاحب کا انتقال ہوگیا تھا۔ اس نے اپنا نام بد ل کر شیمہ راؤ زوجہ نوین راؤ رکھ لیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا والد صاحب کے ترکے میں اس کا کوئی حق بنتاہے؟ شکریہ

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 265-202/L= 2/1438
اگر واقعی آپ کی بہن نے آج سے ۳۰/ سال قبل مذہب اسلام کو ترک کرکے عیسائی مذہب قبول کرلیا تھا تو شرعاً والد کی جائیداد میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔ أما المرتد فلا یرث من أحدٍ لا من l سلم ولا من مرتد وکذالک المرتدة لاترث من أحد، لأنہا لیست ذات ملة۔ (شریفیہ فصل فی المرتد)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :146572
تاریخ اجراء :Dec 4, 2016