پگڑی میں وراثت

سوال کا متن:

کمال عبد الناصر کا انتقال ہوا، انہوں نے اپنی زندگی میں تین دکانیں پگڑی پر حاصل کی، انتقال کے بعد دکانیں اس پگڑی پر چلتی رہی وراثت میں تقسیم نہیں ہوئی ۔اب اصل مالکان سے دکان کے حوالے سے بات ہوئی ان کا کہنا تھا اس کو مکمل طور پر خرید لیں سب سے پہلے دکان کی قیمت مارکیٹ میں لگوائی گئی تو 35لاکھ دکان کی قیمت طے پائی ،دکان مالکان نے کہا آپ اس 35 لاکھ کا 60 فیصد ہمیں ادا کریں جو کہ 21 لاکھ بنتا ہے اور دکانوں کے مالک بن جائے ،کمال عبد الناصر کے دو بیٹوں عبد السلام ،عبد الصمد نے 21 لاکھ دے کر وہ دکانیں اپنے نام کروادی ہے اور پگڑی کا معاملہ کرتے وقت کمال عبد الناصر نے 3 لاکھ روپے دیے تھے اب کما ل عبد الناصر کے شرعی ورثاء میں والدہ اور والد بیوہ ،چار بیٹے ،اور دو بیٹیاں ان کا شرعا حصہ کیا بنتا ہے ؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 483-398/D=7/1437
کمال عبدالناصر کے انتقال پر کرایہ داری کا جو معاملہ مالک دکان سے تھا ختم ہوگیا اب مالک دکان کو اختیار ہوگیا خواہ وارثان میں سے کسی کے بدست دکان فروخت کرے یا کرایہ پر انھیں دیدے۔ اورمالک کو یہ اختیار بھی مل گیا کہ وارثان کے علاوہ کسی اور سے کرایہ داری یا فروختگی کا جو یہ معاملہ کرلے۔ پس عبد السلام اور عبدالصمد کا مالک دکان سے خریداری کا معاملہ کرنا درست ہوا اور یہ دونوں دکان کے مالک ہوگئے۔ حق کرایہ داری میں وراثت جاری نہیں ہوتی، البتہ کمال عبدالناصر نے تین لاکھ اگر بطور ڈپوزٹ دیئے تھے تو تین لاکھ میں وراثت جاری ہوگی اور تین لاکھ کے دو سو چالیس حصے کرکے چالیس چالیس حصے ماں باپ کو تیس حصے بیوی کو چھبیس چھبیس حصے چاروں لڑکوں کو تیرہ تیرہ حصے دونوں لڑکیوں کو مل جائے گا۔
باپ = ۴۰
ماں = ۴۰
لڑکا = ۲۶
لڑکا = ۲۶
لڑکا = ۲۶
لڑکا = ۲۶
لڑکی = ۱۳
لڑکی = ۱۳
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :65702
تاریخ اجراء :Apr 30, 2016