ایک زمین چار بھائیوں میں چار ٹکرے کرکے قرعہ اندازی سے تقسیم کردی گئی ، بعدہ ایک بھائی کا حصہ پیمائش میں کم نکلا تو کیا یہ تقسیم درست ہے؟

سوال کا متن:

(۱) زید کا انتقال ہوگیا، پسماندگان میں چار بیٹے ، سات بیٹیاں ، اورایک بیوی ہیں، زید کا ترکہ اس کے ورثہ میں بروئے شرع تقسیم کردیاگیا، اب زید کی بیوی نے چندسالوں بعد زید کے ترکے سے حاصل شدہ مال (زمین ) پہ کسی ایک بیٹے سے بلا کسی دیگر بیٹے کے مشورے کے بیچ دیا تو کیا یہ بیع منعقد ہوگی؟ یا نہیں؟ اگر منعقد ہوگی تو کیا دیگر بیٹوں کو کسی قسم کے اعتراض کا حق ہوگا یا نہیں؟
(۲) ایک زمین چار بھائیوں میں چار ٹکرے کرکے قرعہ اندازی سے تقسیم کردی گئی ، بعدہ ایک بھائی کا حصہ پیمائش میں کم نکلا تو کیا یہ تقسیم درست ہے؟ اور کیا جس بھائی کا حصہ کم ہے اسے دیگر بھائیوں سے اعتراض کاحق ہوگا؟واضح رہے کہ تقسیم قرآن قرعہ اندازی پر اتفاق سے ہوئی تھی۔ تشفی بخش جواب تحریر فرمائیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 221-219/L=3/1437-U
(۱) اگر زید کی بیوی نے ترکہ سے حاصل اپنے حصہ کی زمین اپنے کسی بیٹے سے فروخت کردی تو یہ بیع منعقد ہوگئی اُس پر دیگر بیٹوں کو اعتراض کا حق نہ ہوگا۔
(۲) اگر زمین چاروں بھائیوں میں برابر برابر تقسیم کی گئی تھی اور پھر بعد میں پیمائش کی صورت میں کسی ایک بھائی کی زمین کم نکلی تو اس کو اعتراض کا حق ہوگا، ایسی صورت میں بھائیوں پر ضروری ہے کہ وہ کم نکلی زمین کی قیمت تراضی سے اس بھائی کو دیدیں یا دوبارہ برابر زمین تقسیم کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :62799
تاریخ اجراء :Dec 30, 2015