جو کچھ زیور اور رقم آپ کی بہن کی آپ کے پاس رکھی ہوئی ہے، بہن کے انتقال کے بعد اس میں سے آدھا حصہ تو شوہر کو ملے گا اور بقیہ آدھا آپ کو ملے گا، بشرطیکہ آپ ان کے تنہا بھائی ہوں۔

سوال کا متن:

میری بہن جن کا سات سال پہلے انتقال ہوچکا ہے ، ان کا کچھ زیور اور رقم میرے پاس موجود ہے، ان کی کوئی اولاد نہیں ہے اور ان کے شوہر کا بھی ان کے انتقال کے دس مہینے بعد انتقال ہوگیا، انہوں نے مجھے کہا تھا کہ ان کے انتقال کے بعد زیورمیں سے ایک سیٹ اور چوڑیاں بھائی کو دیدوں اور ایک سیٹ مجھے لینے کو کہا تھا ، اور رقم جو کہ یبنک میں جمع ہے کا منافع بھائی کو دینے کو کہا تھا، ایک سیٹ شوہر کو دینے کے لیے کہاتھا جو کہ میں ان کے انتقال کے بعدا ن کے شوہر کو دے رہے تھی ، لیکن انہوں نے مجھے اپنے پاس ہی رکھنے کو کہا اور پھر دس مہینے بعد ان کے شوہر کا بھی انتقال ہوگیا تو وہ سیٹ بھی میرے پاس ہی موجود ہے، اس کے علاوہ بچ جانے والی چیزوں کو بیچ کر اللہ کے نام دینے کو کہا تھا جس میں سے کچھ میں نے مسجد میں دی تھی کچھ باقی ہیں۔ اب مجھے کیا کرنا چاہئے؟زبانی وصیت پہ عمل ہوگا یا نہیں؟کس طرح ان کی چیزوں کو بانٹنی چاہئے اور کس کس کو دینا چاہئے اور ان کے وارث کون ہوں گے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1726-1366/B=12/1434-U
جو کچھ زیور اور رقم آپ کی بہن کی آپ کے پاس رکھی ہوئی ہے، بہن کے انتقال کے بعد اس میں سے آدھا حصہ تو شوہر کو ملے گا اور بقیہ آدھا آپ کو ملے گا، بشرطیکہ آپ ان کے تنہا بھائی ہوں۔ اور شوہر نے جو کچھ زبانی وصیت کی ہے وہ وصیت معتبر نہ ہوگی، جب تک کہ اس کے دو دین دار گواہ نہ ہوں۔ اگر دو گواہ ہوں تو ان دونوں کی گواہی پیش کریں، اور شوہر کے قریب و دور کے وارثوں کا ذکر کریں تفصیل سے لکھیں اس کے بعد وراثت کی تقسیم ہوسکتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :48363
تاریخ اجراء :Nov 5, 2013