وراثت

سوال کا متن:

میرے والد حیات ہیں، لیکن مکمل طورپر صاحب فراش ہیں اورذہنی طورپر ٹھیک نہیں ہیں، نیز ان کی یادداشت بھی ختم ہوگئی ہے، ان کے پاس نو لاکھ روپئے تھے ، میری والدہ بہت پہلے سے اس رقم کو تقسیم کرنا چاہتی ہیں، لیکن ہم بھائی بہنوں میں اتفاق نہیں تھا، اب حالت یہ ہے کہ میرے بھائی کو پیسے کی ضرورت ہے ، کیوں کہ ان کی بیٹی کی شادی ہے، ہم سبھی گھروالے جانتے ہیں کہ والد صاحب شریعت کے مطابق اس رقم کو تقسیم کرنا چاہتے تھے جب آپ مکمل صحتمند تھے۔ اس وقت والدہ ، ایک بہن شادی شدہ، ، دو بھائی، دونوں کی شادی ہوچکی ہے، کل ممبران چار لوگ ہیں۔ براہ کرم، بتائیں کہ اس رقم کو ہم کیسے تقسیم کریں گے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1514-1514/M=1/1435-U
صورت مسئولہ میں یہ بات واضح نہیں ہے کہ آپ کے والد صاحب نے اپنی صحت کے زمانے میں والدہ کو اس رقم کے تقسیم کرنے کا وکیل یا ذمہ دار بنادیا تھا یا نہیں؟ اگر وکیل یا ذمہ دار بنادیا تھا تو حسب اجازت تقسیم کرسکتی ہیں، اور اگر وکیل یا ذمہ دار نہیں بنایا تھا تو والد صاحب کی زندگی میں اس رقم کی تقسیم درست نہیں ہوگی، والد صاحب کے انتقال کے بعد اس رقم کو حسب حصص شرعیہ تقسیم کیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :49049
تاریخ اجراء :Nov 26, 2013