وصیت كے بعد ہبہ نامہ لكھنا

سوال کا متن:

اگر والد صاحب 2000 میں وصیت تحریر کریں کہ زید کو جو کہ وارث نہیں ہے، میرے انتقال کے بعد میری جائداد کا 33 فیصد ملے گا، لیکن 2013 میں ہبہ نامہ میں لکھتے ہیں کہ میں اپنی ساری جائداد اپنے ایک وارث کو دیتا ہوں اور فوراً جائداد اس کے نام کردی جاتی ہے۔ پھر 2014 میں ان کا انتقال ہوجاتا ہے تو کیا 2000 میں تحریر شدہ وصیت پر عمل کیا جائے گا؟ کیوں کہ اس پر کبھی عمل نہیں کیا گیا ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 10-12/D=1/1435-U
اگر 2013 کا ہبہ نامہ والد کا لکھا ہوا ہے جس پر شرعی شہادت قائم ہو اور والد نے بدرستی ہوش وحواس تحریر کیا ہو یا کروایا ہے اور خود پڑھ کر سمجھ کر دستخط کیا ہو نیز یہ حالت مرض وفات کی نہ رہی ہو اور جائداد موہوبہ پر موہوب لہ کو مکمل قبضہ دخل دے کر خود بے دخل ہوگئے ہوں تو 2013 کا ہبہ مع القبض سابق میں تحریر کردہ وصیت نامہ کے لیے ناسخ ہوجائے گا۔ اوروصیت باطل ہوجائے گی، ہبہ صحیح ہوجائے گا۔ لیکن اگر ہبہ کرنے پر شرعی شہادت قائم نہ ہو، یا صرف ہبہ نامہ تحریر کیا ہو، یا ہوش وحواس کی نادرستی کی حالت میں کیا ہو تو ہبہ معتبر نہ ہوگا اور وصیت معتبر رہے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :48948
تاریخ اجراء :Mar 18, 2017