پندرہ سال قبل میرے والدین نے میرے ماموں سے ایک پلاٹ پر کچھ پیسے لیے تھے جو والدہ کو ان کے والدین کی طرف سے وراثت میں ملا تھا۔ والدہ کے انتقال کے بعد میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں اسے ماموں کو نہیں بیچوں گا چونکہ والدین کے سا

سوال کا متن:

پندرہ سال قبل میرے والدین نے میرے ماموں سے ایک پلاٹ پر کچھ پیسے لیے تھے جو والدہ کو ان کے والدین کی طرف سے وراثت میں ملا تھا۔ والدہ کے انتقال کے بعد میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں اسے ماموں کو نہیں بیچوں گا چونکہ والدین کے ساتھ سڑک حادثہ پیش آنے کے بعدان کی مجبوری کو دیکھتے ہوئے میرے ماموں ہمیں وراثت میں ملے پلاٹس کو کم ریٹ پر خریدنا چاہتے تھے۔ اب والد کا بھی انتقال ہوگیاہے۔

 ماموں کہتے ہیں کہ میں نے تمہارے والدین کو مذکورہ بالا کاروبار میں معاف کردیاہے ۔ دوسری جانب وہ مجھ سے ایک بڑی رقم مانگ رہے ہیں۔ اب میں ماموں کو کونسی رقم واپس کروں؟کیا میں انہیں صرف ان کی دی ہوئی رقم کو واپس کروں؟ یا اس رقم کے ساتھ سود بھی واپس کروں؟اس لیے کہ بینک میں رقم جع ہوتی تو سود بھی ملتا؟یا پلاٹ کی موجودہ قیمت واپس کروں؟میں اللہ کی نظر میں گناہ گار نہیں ہونا چاہتا ہوں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 2082=1678-12/1431
  آپ صرف اپنے ماموں کی دی ہوئی رقم کو واپس کریں۔ سود دینا تو حرام ہے اور لینا بھی حرام ہے، اس کا تصور بھی نہ کرنا چاہیے۔ پلاٹ کی موجودہ قیمت واپس کرنے کی ضرورت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :27514
تاریخ اجراء :پندرہ سال قبل میر