زید کے ترکہ کی تقسیم کس طرح کی جائے گی؟ وارثین میں ایک بیوی، دو بیٹے، چار بیٹیاں اور ایک مرحوم لاولد بیٹا (بیوہ حیات)۔ (۲) مرحوم بیٹے کے حصے (ترکے) کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ اس کے وارثین میں ایک ماں، دو بھائی، چار بہنیں اور ای

سوال کا متن:

زید کے ترکہ کی تقسیم کس طرح کی جائے گی؟ وارثین میں ایک بیوی، دو بیٹے، چار بیٹیاں اور ایک مرحوم لاولد بیٹا (بیوہ حیات)۔ (۲) مرحوم بیٹے کے حصے (ترکے) کی تقسیم کس طرح ہوگی؟ اس کے وارثین میں ایک ماں، دو بھائی، چار بہنیں اور ایک بیوی ہے؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2334=1917/ب
 
زید کے ترکہ میں سے بیوی کو آٹھواں حصہ اور زندہ اولاد کو باقی ماندہ مال مل جائے گا، البتہ لڑکوں کو لڑکیوں کا دوگنا ملے گا۔ کل ترکہ کے 64 حصے ہوں گے جس میں بیوی کو 8، ہر بیٹی کو 7، ہر بیٹے کو 14 اور مرحوم بیٹے کو کچح نہیں ملےگا۔
 
سوال سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ زید کی وفات کے وقت ایک بیٹا مرحوم ہوچکا ہے، یہ جواب یہی فرض کرکے دیا گیا ہے، صورتِ مذکورہ میں مرحوم کی بیوی کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
  اگر مرحوم بیٹے کی اپنی کوئی ذاتی جائیداد ہے جو اس نے الگ سے اپنے لیے بنائی ہے تو اس کی جائیداد میں تجہیز و تکفین اور دیگر میت کے حقوق کی ادائیگی کے بعد بیوی کو چوتھائی، ماں کو چھٹا حصہ اور باقی ماندہ بھائی بہن کے درمیان تقسیم ہوگا، اور بھائی کو بہن کا دوگنا ملے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :8771
تاریخ اجراء :زید کے ترکہ کی تقž