1995 میں میرے دادا کا انتقال ہوا اور انھوں نے کچھ ترکہ چھوڑا اور 2004میں میری دادی کا بھی انتقال ہوگیا۔ الحمد للہ تمام ترکہ پگڑی سسٹم کی شکل میں ہے (ایک دکان، دو مکان، کچھ نقدی اور کچھ مال تجارت) اوریہاں تقسیم کا معاملہ در

سوال کا متن:

1995 میں میرے دادا کا انتقال ہوا اور انھوں نے کچھ ترکہ چھوڑا اور 2004میں میری دادی کا بھی انتقال ہوگیا۔ الحمد للہ تمام ترکہ پگڑی سسٹم کی شکل میں ہے (ایک دکان، دو مکان، کچھ نقدی اور کچھ مال تجارت) اوریہاں تقسیم کا معاملہ در پیش ہے۔ ان کی کل پانچ اولاد ہیں تین لڑکے اور دو لڑکیاں۔ ہم نے کسی وجہ سے ایک مکان فروخت کردیا ہے لیکن دکان ہماری ملکیت میں ہے ۔ ہمیں بتائیں کہ ہم ہر ایک فرد کا حصہ کیسے شمار کریں گے۔ نوٹ: حصے پگڑی سسٹم میں تقسیم کئے جاتے ہیں یعنی دکان اور مکان۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2382=1983/ ب
 
آپ کے دادا مرحوم کی ملکیت میں جس قدر جائیداد، نقدزیور، سامان وغیرہ رہا ہے، وہ ان کے مرنے کے بعد ترکہ ہوگا اوران کی اولاد کے درمیان آٹھ سہام میں از روئے شرع تقسیم ہوں گے، جن میں سے ۲-۲ سہام لڑکوں کو اور ایک ایک سہام لڑکیوں کو ملیں گے۔ مکان جو والد مرحوم کا تھا تو فروخت کرنے کے بعد جو قیمت ملی ہے وہ بھی مذکورہ حصوں کے مطابق تقسیم ہوگی۔ پگڑی کی رقم اگر بطور ڈپازٹ ہے تو وہ ترکہ میں شمار نہ ہوگی اگر مروجہ شکل سے دوکان کا حق دخل وصول کیا ہے تو وہ بھی ناجائز ہونے کی وجہ سے ترکہ میں شمار نہ ہوگی۔ باقی دوکان ومکان، کتب باغات ، نقد، زیور، سامان ساری مذکورہ حصہٴ شرعی کے مطابق تقسیم ہوں گے۔ بشرطیکہ ان پانچ وارثوں کے علاوہ کوئی اور وارث نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :8733