جس كے ساتھ زبردستی زنا كیا گیا ہو اسكا كیا حكم ہے؟

سوال کا متن:

شریعت نے زانی کے لیے رجم کی حد لگائی ہے یعنی جو کوئی مرد یا عورت زناکا ارتکاب کرے وہ اللہ نظروں میں ناپاک ہوتے ہیں اوران کی ناپاکی تو رجم سے دو ہوجائے گی یا پھر جہنم کی آگ ہی انہیں پاک کرے گی ، تو اشکال یہ وارد ہوتاہے کہ جن کے ساتھ زبردستی کا معاملہ ہوتاہے یا جو نابالغ ہوتاہے جن پر جبر کیا گیا ہو ان کے بارے میں شریعت کا کیاحکم ؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 219-216/N=2/1435-U
جس نابالغہ یا بالغہ لڑکی یا عورت کے ساتھ زنا میں جبر واکراہ کا معاملہ کیا گیا اور وہ آخر تک اس عمل پر راضی نہیں ہوئی تو دنیا وآخرت میں اسے گوئی گناہ یا سزا نہ ہوگی، مستدرک حاکم (۲: ۱۹۸ مطبوعہ دارالمعرفة بیروت) میں ہے: عن ابن عباس رضي اللہ عنہما قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”تجاوز اللہ عن أمتي الخطأ والنسیان وما استکرہوا علیہ“ وہذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ“ اوردرمختار (مع الشامی: ۶: ۵، ۶ مطبوعہ مکتبہ زکریا دیوبند میں ہے: والزنا الموجب للحد وطء․․․ مکلف خرج الصبي والمعتوہ ناطق․․․ طائع في قبل مشتہاة حالا أو ماضیا خرج المکرہ اھ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :50171
تاریخ اجراء :Dec 26, 2013