مجھے کسی نے منع کیا کہ کوئی بھی نفل (شکرانہ یا کوئی نفلی نماز) کسی نماز کے بعد ادا نہ کرو بلکہ پہلے پڑھو۔ جب کہ جہاں تک میں نے پڑھا ہے فجر اورظہر کے بعد نوافل پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ کیا نفل نماز مکروہ اوقات کے علاوہ کبھی

سوال کا متن:

مجھے کسی نے منع کیا کہ کوئی بھی نفل (شکرانہ یا کوئی نفلی نماز) کسی نماز کے بعد ادا نہ کرو بلکہ پہلے پڑھو۔ جب کہ جہاں تک میں نے پڑھا ہے فجر اورظہر کے بعد نوافل پڑھنے سے منع کیا گیا ہے۔ کیا نفل نماز مکروہ اوقات کے علاوہ کبھی بھی پڑھ سکتے ہیں اور کیا قضا نمازیں فجر او رعصر کے بعد بھی پڑھی جاسکتی ہیں؟ (۲)میرا بیٹا جس کی عمر بارہ سال ہے وہ ماشاء اللہ حافظ قرآن ہے۔ اسے پڑھانے والے حافظ صاحب نے اسے کہا ہے کہ اس بار رمضان میں وہ ان کے ساتھ مل کر تراویح پڑھائے (میرا بیٹا ابھی نابالغ ہے) تو کیا یہ صحیح ہوگا؟ (۳)جن نمازوں میں اردو میں دعا کی گئی ان کو لوٹانا ہوگا؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 604=558/ب
 
فجر اور عصر کی نماز کے بعد نفل نمازں کا پڑھنا مکروہ ہے، قضا نماز پڑھ سکتے ہیں، ان کے علاوہ اوقات میں نفل نمازیں اور شکرانہ کی دو رکعت بھی پڑھ سکتے ہیں۔
( ۲) آپ کا بیٹا جو ابھی بالغ نہیں ہوا ہے، وہ تراویح میں بھی امامت نہیں کرسکتا صحیح اور مفتی بہ قول یہی ہے۔
( ۳) جی ہاں! وہ نمازیں صحیح نہ ہوئیں، انھیں لوٹالینا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :11898
تاریخ اجراء :مجھے کسی نے منع ک®