سونے کی دلیاں ضرورت مندوں کو بطور قرض دیتا ہے اور دیتے وقت اس کی قیمت زیادہ لگانا

سوال کا متن:

کیا فرماتے مفتیان عظام کہ ایک شخض سونے کی چھوٹی دلیاں بنا کر رکھتا ہے اور ضرورت مندوں کو وہ دلیاں بازاری قیمت سے زیادہ سے ادھار میں فروخت کرتا ہے کہ اب یہ لے جاو بعد میں ایک مہینے کے بعد اتنے پیسے ادا کرنا اس طرح مستقل طور پر قرض سے دلیاں بیچنا کیساہے ؟براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 415-400/M=05/1440
سوال کے آخری جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص سونے کی دلیاں ضرورت مندوں کو بطور قرض دیتا ہے اور دیتے وقت اس کی قیمت زیادہ لگاتا ہے اور واپس لیتے وقت وہی سونا کم قیمت پر واپس لے لیتا ہے۔ اگر معاملے کی نوعیت اسی طرح ہے تو یہ جائز نہیں اور اگر یہ صورت مراد ہے کہ وہ شخص سونے کی دلیاں ادھار بیچتا ہے اور ادھار بیچنے کی وجہ سے اس کی قیمت بازاری قیمت سے زیادہ لگاتا ہے اور خریدار مجلس عقد میں سونے پر قبضہ کرلیتا ہے اور پھر ایک مہینے کے بعد خریدار سونے کی وہ قیمت ادا کردیتا ہے جو عقد کے وقت طے ہوئی تھی، بعینہ وہ سونا واپس نہیں کرتا تو اس طریقے پر خرید و فروخت کا معاملہ جائز ہے ۔ اور اگر مجلس عقد میں احدالبدلین پر قبضہ نہیں ہوتا تو بھی یہ معاملہ جائز نہیں۔ لم یشترط فی بیع الفلوس بالدراہم أو الذنانیر قبض البدلین قبل الافتراق ویکتفی بقبض أحد البدلین (الہندیہ: ۳/۲۱۷) (شامی: ۷/۵۲۲، زکریا) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :167367
تاریخ اجراء :Jan 9, 2019