سوال کا متن:
مسجد کے فنڈ میں بچی ہوئی رقم کا فکس ڈپوزٹ کردیا گیاہے، اس سے اب سود کی رقم ملے گی، اس سود کی رقم کا استعمال مسجد میں یا دوسری جگہ کہاں کیا جاسکتاہے؟ مسجد کے اخراجات نارمل ہیں،(۱) ایک امام، موذن اور منتظم کی تنخواہ ،(۲) بجلی بل، صفائی ،(۳) جانماز کی دھلائی ، بیت الخلا کی صفائی (بھنگی کے ذریعہ)
جواب کا متن:
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:316-269/L=3/1440
مسجد کو بینک کی طرف سے ملنے والی سودی رقم کا حکم یہ ہے کہ بلا نیتِ ثواب اس کو فقراء مساکین پر صدقہ کردیا جائے ، اس سودی رقم سے امام موذن یا منتظم وغیرہ کو تنخواہ دینا، بجلی بل اداکرنا یا اس رقم کوصفائی ودھلائی کی اجرت کے طور پر دینا درست نہیں۔ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبہ․(شامی: ۹/ ۵۵۳کتاب الحظر والاباحةط: زکریا دیوبند)
---------------------------
جواب درست ہے؛ البتہ یہ بات واضح رہے کہ رقم فکسڈ ڈپوزٹ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے؛ اس لیے اس سے احتراز ضروری ہے۔ (س)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
Fatwa:316-269/L=3/1440
مسجد کو بینک کی طرف سے ملنے والی سودی رقم کا حکم یہ ہے کہ بلا نیتِ ثواب اس کو فقراء مساکین پر صدقہ کردیا جائے ، اس سودی رقم سے امام موذن یا منتظم وغیرہ کو تنخواہ دینا، بجلی بل اداکرنا یا اس رقم کوصفائی ودھلائی کی اجرت کے طور پر دینا درست نہیں۔ لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبہ․(شامی: ۹/ ۵۵۳کتاب الحظر والاباحةط: زکریا دیوبند)
---------------------------
جواب درست ہے؛ البتہ یہ بات واضح رہے کہ رقم فکسڈ ڈپوزٹ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے؛ اس لیے اس سے احتراز ضروری ہے۔ (س)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند