کیا بینک سے ملے سود کو اپنے نوکر کو دے سکتے ہیں؟

سوال کا متن:

کیا فرماتے ہیں مفتیان حضرات قرآن حدیث کی روشنی میں مندرجہ ذیل سوالات کے بارے میں؛
(1) کیا ہم بینک سے ملے سود کو انکم ٹیکس میں دے سکتے ہیں؟
(2) کیا بینک سے ملے سود کو کسی ضرورت مند کو دے سکتے ہیں؟
(3) کیا بینک سے ملے سود کو اپنے نوکر کو دے سکتے ہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 610-513/D=07/1440
(۱) جی ہاں دینے کی گنجائش ہے۔
(۲) جی ہاں دے سکتے ہیں۔
(۳) نوکر کو اس کی خدمات کے عوض میں تو نہ دے خدمات کے علاوہ یونہی بطور انعام اور تحفہ کے دے سکتے ہیں بشرطیکہ وہ غریب ہو۔ قال فی الدر: یردونہا (الرشوة والفوائد الربویة فی حکمہا) علی اربابہا ان عرفوہم والا تصدقوا بہا لان سبیل الکسب الخبیث التصدق اذا تعذر الرد علی صاحبہ ۔ ج: ۹/۵۵۳، الدر مع الرد ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :169119
تاریخ اجراء :Mar 11, 2019