مقتدی نے امام کے ساتھ صرف ایک طرف سلام پھیردیا پھر یاد آنے پر کھڑا ہوگیا تو سجدہٴ سہو واجب ہوا یا نہیں؟

سوال کا متن:

مقتدی نے امام کے ساتھ صرف ایک طرف سلام پھیردیا پھر یاد آنے پر کھڑا ہوگیا تو سجدہٴ سہو واجب ہوا یا نہیں؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 230-210/L=4/1435-U
مسبوق اگر امام کے ساتھ سہوا سلام پھیردے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر مسبوق نے امام کے ساتھ اس طرح سلام پھیرا کہ امام کے لفظ سلام کی میم کے ساتھ یا اس سے پہلے اس نے بھی سلام کی میم کہہ لی تو اس پر سجدہٴ سہو نہیں، اس سے تاخیر ہوگئی تو سجدہٴ سہو واجب ہے؛ اس لیے کہ لفظ سلام سے اقتداء ختم ہوجاتی ہے، عموماً مقتدی کا سلام امام کے سلام کے بعد ہوتا ہے، اس لیے سجدہٴ سہو لازم ہے والمسبوق یسجد مع إمامہ فإذا سلم الإمام قام إلی القضاء فإن سلم فإن کان عامدًا فسدت وإلا لا ولا سجود علیہ إن سلم سہوًا قبل الإمام أومعہ وإن سلم بعدہ لزمہ لکونہ منفردًا حینئذٍ بحر: وأراد بالمعیة المقارنة وہو نادر الوقوع کما في شح المنیة (شامی: ۲/۵۴۶)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :50601
تاریخ اجراء :Feb 5, 2014