غریب کاشت کاروں کی ترقی کے لیے پروف لال("proflal" )، نامی ایک رفاہی ادارہ وجود میں آیا ہے ، اس ادارے میں حصہ لینے کے لیے مندرجہ ذیل سہولیات ملتی ہیں۔ (۱) کاشت کار مزدور ہر ماہ بیس روپئے جمع کریں گے اورسرکاراس کے ساتھ اپنی

سوال کا متن:

غریب کاشت کاروں کی ترقی کے لیے پروف لال("proflal" )، نامی ایک رفاہی ادارہ وجود میں آیا ہے ، اس ادارے میں حصہ لینے کے لیے مندرجہ ذیل سہولیات ملتی ہیں۔ (۱) کاشت کار مزدور ہر ماہ بیس روپئے جمع کریں گے اورسرکاراس کے ساتھ اپنی طرف سے بیس روپئے بطور عطیہ کے دے گی ، مجموعہ چالیس روپئے پر 8.8% سود ملے گا، کاشت مزدور کی عمر جب ساٹھ سال ہوجائے گی تو مزدور کا جمع کردہ اور سرکار کا عطیہ سود کے ساتھ واپس ملے گا۔
(۲) نیز اسے عام آدمی بیمہ کمپنی میں سہولیات حاصل ہوں گی جس کی تفصیل یہ ہے : (الف ) ایسے شخص کو بیمہ کمپنی میں شرکت کے لیے ہر قسط کی ادائیگی کے لیے سرکار روپئے دے گی ، (ب) دو لڑکوں کو کلاس نو سے بارہ تک تعلیم حاصل کرنے کے لیے ۱۰۰ روپیہ وظیفہ ملے گا، (ج) ایسے شخص کو اگر پچاس سال کی عمر کے اندر طبعی موت آجائے یا کسی حادثہ سے موت کا شکار ہو جائے تو اس کے گھروالوں کو بیک وقت 30000 یا 75000 روپئے بطور مد د ملیں گے ، (د) نیز اگر کسی حادثہ سے لنگڑا (معذور) ہو جائے تو اس کے درجہ کے علاج سے 37000 یا 75000 روپئے بطور مدد ملیں گے ۔
اب سوال یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی میں غریب کاشت کار مسلمانوں کے لیے شرکت جائز ہے یا نہیں؟ مذکورہ صورتوں میں کونسا جائز اور کونسا ناجائز ہوگا؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 963-961/L=8/1436-U
(۱) (۲) پہلی صورت تو سودی ہے اور اگر بیمہ وغیرہ کا معاملہ بھی اسی پر موقوف ہے تو اس سے فائدہ اٹھانا بھی ناجائز ہوگا؛ اگر رقم جمع کیے بغیر بیمہ وغیرہ کی سہولیات حاصل ہوں تو یہ تبرعِ محض ہوگا جس سے انتفاع کی اجازت ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :58109
تاریخ اجراء :May 21, 2015