ایک اسکیم شروع کی کہ دس ہزار روپئے جمع کرنے کے بعد مہینے کے ایک ہزار ملیں گے اور جب وہ واپس لینا چاہے تو اس کی رقم دس ہزار لوٹا دی جائے گی۔

سوال کا متن:

میں نے کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر ایک اسکیم شروع کی کہ دس ہزار روپئے جمع کرنے کے بعد مہینے کے ایک ہزار ملیں گے اور جب وہ واپس لینا چاہے تو اس کی رقم دس ہزار لوٹا دی جائے گی۔ یہ غلط تو ہے جس کی وجہ سے میں کافی پریشان بھی ہوگیا ہوں کافی مہینوں سے کسی کو کچھ دیا بھی نہیں ہے اب لوگ ہر مہینہ کے پیسے کے ساتھ پوری رقم مانگتے ہیں۔ تو اس صورت میں پوری رقم دینا صحیح ہے؟ اور اس کے لیے قرض لینا کیسا ہے بینک سے یا پھر کسی سودی ادارہ سے؟ براہ کرم میرے لیے دعا کریں کہ میں اس لعنت سے نکل جاؤں اور اللہ مجھے معاف کرے۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 175-143/H=2/1435-U
اللہ پاک عافیت وسہولت کے ساتھ اس لعنت سے نکال دے، غیرسودی قرض مل جائے اور آپ اپنے ذمہ میں جو قرض ہے اس کی ادائیگی کردیں تو اس میں گنجائش ہے، سودی قرض لینے کا حرام ہونا تو آپ جانتے ہی ہیں اس کی شناعت ولعنت سے بھی باخبر ہیں۔ جن لوگوں سے آپ نے معاملہ کیا تھا وہ بھی سودی تھا ان کو اپنی اصل رقم کا مطالبہ تو جائز ہے مکر اس پر طے شدہ سودی رقم لینا حرام ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :49935
تاریخ اجراء :Dec 17, 2013