سودی رقم کو بلانیت ثواب فقراء مساکین پر خرچ کرنا ضروری ہے، سودی رقم سے گھر کا بیت الخلاء بنوانا جائز نہیں۔

سوال کا متن:

۱- میں نے کسی بینک میں ۸ سال کے لیے ۲۰۰۰۰ روپیہ جمع کیا تھا تو اس نے کہا تھا کہ ۸ سال کے بعد دو گنا ہو جایگا اب اس کا وقت پورا ہو گیا ہے تو براہ کرمہربانی قران اور حدیث کی روشنی میں جواب دیں کہ ۲۰۰۰۰ روپیہ جو سودی رقم ہوا اس کو ہم اپنے گھر کے بیت الخلاء بنانے میں استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں تو اس ۲۰۰۰۰ سودی روپیہ کا کیا کیا جائے ؟
۲- سوال ہم زکات کے معاملے میں صاحب نصاب تو اب یہ بتائیں کہ اس سال اس ۲۰۰۰۰ روپیہ کی کل کتنی زکاة اداکرنا ہوگی؟ میرے حساب سے تقریباً ۴۰۰۰ روپیہ آج تک زکاة بنتی ہے اس ۲۰۰۰۰ روپیہ اصّل کا، آپ تفصیل سے جواب دیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 1453-922/L=11/1433
سودی رقم کو بلانیت ثواب فقراء مساکین پر خرچ کرنا ضروری ہے، سودی رقم سے گھر کا بیت الخلاء بنوانا جائز نہیں۔
(۲) اگر آپ اس 20 ہزار روپے کے علاوہ اتنی رقم کے اور مالک ہیں جس سے آپ صاحب نصاب ہوجائیں تو ان 20 ہزار روپے میں 8 سالوں کی زکاة اس طرح نکالیں گے کہ اول سال تو مکمل 500 روبے نکالیں گے دوسرے سال کی زکاة میں 500 روپے کی زکاة کو الگ کرکے یعنی 19 ہزار پانچ سو کی زکاة 487.5 روپے نکالیں گے اسی طرح ہرسال زکاة کی رقم کو نکالنے کے بعد زکاة ادا کرتے رہیں گے اس لحاظ سے زکاة کی رقم 4ہزار سے کم ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :41260
تاریخ اجراء :Sep 24, 2012