ایک شخص کو بینک سے سود کے پیسے ملتے ہیں، کیا ان پیسوں کو مسجد کے بیت الخلاء یعنی استنجا خانے کے لیے استعمال کرسکتا ہے یا نہیں؟ 

سوال کا متن:

ایک شخص کو بینک سے سود کے پیسے ملتے ہیں، کیا ان پیسوں کو مسجد کے بیت الخلاء یعنی استنجا خانے کے لیے استعمال کرسکتا ہے یا نہیں؟ 

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ھ): 1911=1377-10/1431
مسجد کے بیت الخلاء میں لگانا جائز نہیں، اس کا حکم یہ ہے کہ بینک سے نکال کر وبال سے بچنے کی نیت کرکے غرباء فقراء مساکین محتاجوں کو بلانیت ثواب دیدے اگر کسی بالغ غریب کو دے کر مالک اور قابض بنادیا اور اس نے اپنی رضا وخوشی سے مسجد کے بیت الخلاء میں لگانے کے لیے دیدیے تو اس کی گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :25656
تاریخ اجراء :Sep 28, 2010