میں نے بینک میں رقم سیونگ اکاؤنٹ میں حفاظت کی غرض سے رکھی ہے، اس رقم پر مجھے سود ملتا ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ سود کی رقم کس طرح کے مسلمانوں کی دی جاسکتی ہے؟ براہ کرم، تفصیل سے سمجھائیں۔ (۲) جب ایک مسلمان کے لیے یہ حر

سوال کا متن:

میں نے بینک میں رقم سیونگ اکاؤنٹ میں حفاظت کی غرض سے رکھی ہے، اس رقم پر مجھے سود ملتا ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ سود کی رقم کس طرح کے مسلمانوں کی دی جاسکتی ہے؟ براہ کرم، تفصیل سے سمجھائیں۔ (۲) جب ایک مسلمان کے لیے یہ حرام ہے تو دوسرے مسلمان کے لیے کس طرح جائز ہوجائے گی؟(۳) میں نے سناہے کہ اس رقم کو مسجد کے بیت الخلاء اور غسل خانہ کی تعمیر میں دی جاسکتی ہے، مگر سمجھ میں نہیں آتاہے کہ یہ کیسے جائز ہوسکتاہے؟ جب کہ سب سے پہلے پاکی بیت الخلاء اور پیشاب گھرسے حاصل کی جاتی ہے؟(۴) کیا یہ سودی رقم غیر مسلم کو دی جاسکتی ہے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی(ب): 1605=1267-9/1431
سود کی رقم بہت زیادہ محتاج پریشانی حال مقروض اور لُٹے پٹے مسلمانوں کو بلانیت ثواب تصدق کرنے کی شرعاً اجازت ہے۔ 
(۲) جس طرح کا مال کا میل کچیل یعنی زکاة کی رقم غریب ومحتاج مسلمانوں کے لینا جائز ہے اس طرح مالِ خبیث کا بھی لینا لُٹے پٹے انتہائی غریب ومحتاج لوگوں کے لیے جائز ہے۔
(۳) جی نہیں۔ سود کی رقم کا غریبوں پر تصدق کرنا واجب ہے، مسجد کے بیت الخلاء اور غسل خانہ کی تعمیر اس رقم سے کرنا جائز نہیں۔
(۴) دے سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ بہت ہی مفلوک ا لحال ہوں، لیکن بہتر یہ ہے کہ مسلمان غریبوں کی امداد کی جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :24697
تاریخ اجراء :Sep 7, 2010