نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے نام قربانی كے ایك حصے میں چند لوگ شركت كرسكتے یا نہیں؟

سوال کا متن:

بعد سلام عرض یہ ہے کہ بڑے جانور میں سات حصے ہوتے ہیں۔جس میں چھ حصے تقسیم ہوگئے ، باقی ایک حصہ جو چند شرکاء کے درمیان ہے ۔ سب شریک ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے قربانی کرنا چاہتے ہیں۔ تو کیا چند لوگ تھوڑے تھوڑے پیسہ دے کر ایک حصہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے قربانی کرسکتے ہیں یانہیں؟ اور ایسا کرنا شرعا کیسا ہے ؟ کیونکہ سب لوگ تھوڑے تھوڑے پیسہ دے کر شیئر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام قربانی کرکے نیکی کمانا چاہتے ہیں۔ امید کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب جلد مرحمت فرمائیں۔

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم Fatwa ID: 1881-523/H=1/1435-U
سات آدمیوں سے زیادہ کی شرکت بڑے جانور میں جائز نہیں پس ایک حصہ جو چند آدمی مل کر حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ تعالیٰ علیہ وسلم کی طرف سے لیں گے تو یہ صورت جائز نہ ہوگی، البتہ ایک حصہ میں چند شرکاء اپنی اپنی رقم کا مالک اپنے میں سے ایک آدمی کو ہبہ کرکے بنادیں اور وہ اپنے قبضہ میں رقم لے کر ایک حصہ لے کر قربانی کردے تو یہ صورت جواز کی ہے۔ حاصل یہ کہ سات شرکاء سے زائد کا ہونا بھی بڑے جانور میں درست نہیں اور یہ بھی درست نہیں کہ ساتوں شرکاء میں سے کسی کا حصہ کم زیادہ ہو اورجب ایک حصہ میں شرکت کرنے والے اپنے میں سے ایک آدمی کو مالک وقابض بنادیں گے تو اگرچہ قربانی تو اس ایک ہی کی طرف سے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہوگی مگر اپنی اپنی رقم ہبہ کرنے والے ثواب سے محروم نہ ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :49286
تاریخ اجراء :Nov 20, 2013