چھری ایک سے زائد شخص ایک ساتھ پکڑ کر چلارہے ہوں تو تمام چھری چلانے والوں پر بسم اللہ اللہ اکبر کہنا فرض ہوگا

سوال کا متن:

ہمارے یہاں قربانی( عید الاضحی)کے دن میرے والد صاحب کرتے ہیں مگر جانور کی کھال اور حصے کرنے کے لیے قصائی کو بلاتے ہیں۔ پچھلے دو سال سے قربانی کے پہلے دن مسلمان قصائی آسانی سے نہیں ملتے ہیں۔ اس لیے میرے والد صاحب غیر مسلم قصائی کو بلاتے ہیں، قربانی کے جانور پر چھڑی میرے والدچلاتے ہیں مگر قربانی کرتے وقت (چھری چلانے کے وقت )غیر مسلم قصائی بھی جانور کو پکڑتے ہیں، کیوں کہ ہمارے گھر میں صرف دو آدمی ہیں۔
(۱) میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح غیر مسلم کاقربانی کے وقت (چھڑی چلانے کے وقت )جانور کو پکڑنا صحیح ہے؟جب کہ میں نے سنا ہے کہ قربانی کے جانور پکڑنے والے کے لیے اللہ اکبر پڑھنا ضروری ہے نہیں تو جانور حرام ہوجائے گا۔
(۲)کیا قربانی کے جانور کی کھال نکلونا اور حصے غیر مسلم قصای سے کروانا جائز ہے؟

جواب کا متن:


بسم الله الرحمن الرحيم فتوی: 136-141/N=5/1433
(۱) بسم اللہ اللہ اکبر کہنا صرف چھری چلانے والے پر ضروری ہے، جانور کے ہاتھ پیر پکڑنے والے اور جانور دبانے والے پر ضروری نہیں ، ہاں اگر کسی وجہ سے چھری ایک سے زائد شخص ایک ساتھ پکڑ کر چلارہے ہوں تو البتہ ان تمام چھری چلانے والوں پر بسم اللہ اللہ اکبر کہنا فرض ہوگا۔ قال في الدر (مع الرد کتاب الذبائح: ۹/۴۳۸) وفیہا أي: في البزازیة - تشترط التسمیة من الذابح․․ اھ وفي آخر الأضحیة (۹/۴۸۲) عن الخانیة: أراد التضحیة فوضع یدہ مع ید القصاب في الذبح وأعانہ علی الذبح سمّی کل وجوبا فلو ترکہا أحدہما أو ظن أن تسمیة أحدہما تکفي حرمت اھ اس لیے صورت مسئولہ میں اگر کوئی غیرمسلم جانور کے ہاتھ پیر پکڑتا اور دباتا ہے تو شرعاً جائز ودرست ہے، اور آپ نے جو سنا ہے وہ غلط ہے۔
(۲) جی ہاں یہ بھی جائز ودرست ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :38248
تاریخ اجراء :Apr 10, 2012