ہمارے یہاں کسی کی وفات کے بعد کافی دن تک لوگ وفات والے کے گھر دعا کے لیے جاتے رہتے ہیں۔ کیا یہ ٹھیک ہے؟ (۲)کیا کسی کی وفات کے بعد اسلام کی روشنی میں چالیسوایں کرناجائز ہے؟ (۳)او رکیا ہم وفات والے گھر اگر کسی سے ملنے جائیں

سوال کا متن:

ہمارے
یہاں کسی کی وفات کے بعد کافی دن تک لوگ وفات والے کے گھر دعا کے لیے جاتے رہتے
ہیں۔ کیا یہ ٹھیک ہے؟ (۲)کیا
کسی کی وفات کے بعد اسلام کی روشنی میں چالیسوایں کرناجائز ہے؟ (۳)او رکیا ہم وفات والے
گھر اگر کسی سے ملنے جائیں تو وفات پانے والے کے لیے دعا کرسکتے ہیں؟


جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د):2067=319 k-11/1430
 
تعزیت
صرف تین دن تک ہے، وہ بھی جس نے پہلے دن تعزیت نہ کی ہو، وہ دوسرے دن کرے یا باہر
سے آیا ہو، ورنہ ایک مرتبہ تعزیت کرچکنے کے بعد دوبارہ کرنا مکروہ ہے، بس لوگوں کو
اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوجانا چاہیے اور خود میت کے گھروالوں کو بھی اپنے کام
میں مشغول ہوجانا چاہیے، تعزیت قبول کرنے کے لیے باقاعدہ بیٹھنا تین دن کے بعد
مکروہ ہے، اور لوگوں کا میت کے گھر جمع ہونا دعا وغیرہ کرنا، یہ سب شریعت سے ثابت
نہیں ہے، اس لیے ترک کرنا چاہیے، جو کچھ ہوسکے اپنی اپنی جگہ پڑھ کر ایصال ثواب
کردینا کافی ہے۔
( ۲) بدعت قبیحہ میں سے ہے۔
( ۳) دعا میں یہ کلمات کہیں
جو حدیث میں آئے ہیں: عظّم اللہ أجرک وأحسن عزاء ک وغفر لمیتک ․ (شامي:
۱/۶۶۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :17328