کتنے طرح سے قبر کھودی جاسکتی ہے (چاروں طرف کے صحیح اندازہ اور پیمائش کے ساتھ) اور کون سا طریقہ بہتر ہے؟ (۲)قبر کے اندر مردہ کو کس طرح دفن کریں گے؟ صرف چہرہ قبلہ کی طرف ہوگا یا پورا؟ مجھے یقین ہے کہ نقشوں اور تصویروں کے سات

سوال کا متن:

کتنے طرح سے قبر کھودی جاسکتی ہے (چاروں طرف کے صحیح اندازہ اور پیمائش کے ساتھ) اور کون سا طریقہ بہتر ہے؟ (۲)قبر کے اندر مردہ کو کس طرح دفن کریں گے؟ صرف چہرہ قبلہ کی طرف ہوگا یا پورا؟ مجھے یقین ہے کہ نقشوں اور تصویروں کے ساتھ اس کا خاکہ اور نقشہ ان دونوں مسائل کو واضح طور پر سمجھنے کے لیے معاون ہوگا۔ کیا آپ اس مسئلہ کو سمجھنے کے لیے کچھ تصاویر کا اضافہ کرسکتے ہیں؟

جواب کا متن:

بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1835=1722/د
 
قبر کی لمبائی میت کے قد سے کچھ لمبی ہوگی، چوڑائی نصف قد کے برابر ہوگی، گہرائی کم سے کم نصف قد یا سینہ تک ہو، اگر پورے قد کے برابر گہرائی کردی جائے تو بہتر ہے، قبر دو قسم کی ہوتی ہے۔ صندوقچی قبر، بغلی قبر۔
صندوقچی قبر: نصف قد یا اس سے کچھ زائد کھودنے کے بعد صندوق نما گڑھا کھودا جائے جس میں میت کو لٹاکر اوپر سے تختے یا بانس وغیرہ رکھ کر بند کردیا جائے، پھر اس پر مٹی ڈالی جائے۔
بغلی قبر: قبر پوری گہری کھود کر اس کے اندر قبلہ کی جانب ایسا گڈھا کھودا جائے جس میں میت کو آسانی سے لٹایا جاسکے، پھر اس قبلہ کی دیوار کو بانس تختے یا کچی اینٹ وغیرہ سے بند کردیا جائے۔ اگر زمین پختہ ہے مٹی کے دھنسنے کا اندیشہ نہیں ہے تو بغلی قبر کھودنا مسنون اورافضل ہے۔
( ۲) قبلہ کی جانب سے میت کو قبر میں اتاریں گے، اتارنے والے بسم اللہ وباللہ وعلی ملة رسول اللہ پڑھیں گے۔ اور اس کے جسم کو قبلہ کے مقابل دیوار سے سہارا دے کر رُخ میت کا قبلہ کی طرف کردیں گے سیدھا لٹاکر صرف چہرہ قبلہ کی طرف کرنا کافی نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ماخذ :دار الافتاء دار العلوم دیوبند
فتوی نمبر :8351
تاریخ اجراء :کتنے طرح سے قبر ک¬